بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پاکستان ہمیشہ بامقصد مذاکرات کا حامی رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ بامقصد مذاکرات کا حامی رہا ہے، کرتارپور راہداری اور ابھی نندن کی رہائی پاکستانی پالیسی کا مظہر ہے، اب بھارت کو مذاکرات کیلئے مناسب ماحول قائم کرنا ہوگا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ ہفتے کے دوران بھارتی قابض فورسز نے 4 کشمیریوں کو شہید کیا، بےگناہ کشمیریوں کو شوپیاں، بیج بہاڑہ اور سوپور علاقوں میں شہید کیا گیا۔

اُنہوں نے کہا کہ سال2021 میں بھارتی قابض فوج نے 14 بے گناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔

ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو مسلسل وحشیانہ فوجی محاصرے کا سامنا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین اور بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے،  پاکستان نے کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل کی فوری اور شفاف عالمی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ بھارت سے بات چیت کا خواہاں ہے، بات چیت سے ہی مسائل حل ہونے چاہیے۔

دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت فالس فلیگ آپریشن کی تیاری میں مصروف ہے، بھارت کے پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم کی پرزور مذمت کرتے ہیں، ہماری مسلح افواج کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب کے لیے تیار ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ انڈس واٹرکمیشن کےاجلاس میں شرکت کیلئے پاکستانی وفد 30 مارچ کو بھارت جائےگا، انڈس واٹر کمشنر پاکستانی وفد کی سربراہی کریں گے۔

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارتی آبی جارحیت سمیت مختلف ایشوز پر بات چیت ہوگی، بھارتی خارجہ سیکرٹری کا بیان دیکھا ہے، وہ نامناسب بیان ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے دو ڈیم اور مغربی دریاؤں پر منصوبوں پر تحفظات ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ بھارت 5 اگست سے پہلے مسئلہ کشمیر کو تنازعہ تسلیم کرچکا ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت خود تنازعہ کو اقوام متحدہ لے کرگیا لیکن قرارداروں کو تسلیم نہیں کیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.