hookup Illinois instant sex hookup sites galaxy s10 stereo hookup cancer man and hookups

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

یوکرین پر روس کا حملہ: سوشل میڈیا پر غلط خبروں اور جھوٹے دعوؤں کی بھرمار

یوکرین، روس تنازع: پوتن کے خطاب سے لے کر ویڈیو گیم کے وائرل کلپ تک سوشل میڈیا پر غلط خبروں اور جھوٹے دعوؤں کی بھرمار

روس حملہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

یوکرین پر روس کے حملے کو پانچ دن ہو چکے ہیں۔ ایسے میں دنیا بھر کے سوشل میڈیا پر جھوٹے دعوؤں اور غلط خبروں کی بھرمار ہے اور یہ غلط اور گمراہ کن خبریں مسلسل وائرل ہو رہی ہیں۔

سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیلنے والی چند جھوٹی خبروں میں ایسی پرانی ویڈیوز ہیں جنھیں حالیہ صورتحال کے تناظر دکھایا یا شیئر کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر پرانی ویڈیوز کو تازہ اور حالیہ دنوں کی ویڈیوز کہہ کر جاری کیا جا رہا ہے اور حالیہ تصاویر کو بھی جھوٹا ثابت کرنے کے لیے یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ یہ تو پرانی تصاویر ہیں جبکہ ان کی تازہ ہونے کی تصدیق بھی کی جا چکی ہے۔

درج ذیل میں ایسی ہی چند جھوٹی اور غلط خبروں کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

روس کے صدر پوتن کے خطاب کی ویڈیو

روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی چند جھوٹی ویڈیوز میں سے ایک ویڈیو روسی صدر ولادیمیر پوتن کے خطاب کی بھی ہے جسے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے روس کے حالیہ دورے کے تناظر میں پیش کیا جا رہا ہے۔

پاکستان کے سوشل میڈیا پر روسی صدر کے خطاب کی اس ویڈیو کو بہت زیادہ شیئر کیا جا رہا ہے جس میں روسی زبان میں خطاب کر رہے ہیں جبکہ اس کے انگریزی زبان میں لکھے گئے سب ٹائٹلز (ترجمے) کو ایڈٹ کیا گیا ہے۔

ٹویٹ

،تصویر کا ذریعہ@MoeedNJ

اس غلط سب ٹائٹلز والی ویڈیو میں وہ خطاب کے دوران کہتے ہیں کہ ’جو بھی یہ کہتا ہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد سے روس دنیا میں تنہا رہ گیا ہے وہ جھوٹ بول رہا ہے، رواں ہفتے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے روس کا دورہ کیا ہے، انھوں نے مغربی طاقتوں کے دباؤ کے باوجود میری دعوت کو قبول کیا اور ہم نے اس دوران افغانستان اور تجارتی معاہدوں سمیت مختلف باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور جلد ہی میں پاکستان کا دورہ کروں گا اور ایک اہم گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ کروں گا۔‘

اس جھوٹی ویڈیو کے متعلق سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئٹر پر صحافی و اینکرپرسن معید پیرزادہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ جھوٹی ویڈیو ہے، نوٹ فرما لیں کے اس ویڈیو پر انگریزی زبان میں کی گئی سب ٹائٹلنگ غلط ہے، یہ یا تو کوئی مذاق ہے یا غلط خبر پھیلائی جا رہی ہے۔ پوتن عمران خان یا پاکستان کے متعلق بات نہیں کر رہے۔‘

ٹویٹ

،تصویر کا ذریعہ@0_khan_0

ان کی ٹویٹ کے جواب میں صارف سمیرا خان نے روسی صدر کے خطاب کی اصل ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وہ روس کی جانب سے حملے کے بعد یوکرین کے فوجیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’آپ سب نیو نازی اور منشیات فروشوں کے احکامات مت مانے جنھوں نے کیئو پر قبضہ جما رکھا ہے اور خواتین اور بچوں کو ڈھال مت بنائیں۔۔۔‘

روس کے حملے میں زخمی ہونے والی خاتون کی تصویر

زخمی خاتون

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

روسی گولہ باری سے زخمی ہونے والی ایک خاتون کی تصویر آن لائن سازشی نظریات اور جھوٹے دعوؤں کا نشانہ بن گئی

ایسی ہی غلط اور جھوٹی خبروں میں سے ایک یہ تصویر ہے جس میں ایک خاتون زخمی دکھائی دے رہی ہے۔

مشرق یوکرین کے علاقے چاوئف میں گزشتہ جمعرات تباہ ہونے والی رہائشی عمارت کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھیں جن میں ایک عورت کے زخمی چہرے کی تصاویر کے بارے میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ تصویر تو 2018 کی ہے۔ اس تصویر کے بارے میں کہا گیا کہ یہ سنہ 2018 میں روس کے شہر میگنیتاگورس میں ہونے والے گیس دھماکے کی ہے۔

بعض صارفین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خون میں لت پت عورت کی یہ تصویر سنہ 2018 کی ہے اور اس خاتون کو کسی فلم کے ایک منظر میں عکسں بندی کے لیے ’زخمی عورت کا کردار‘ ادا کرنے کا کہا گیا تھا۔

دراصل روس حمایتی یا سازشی نظریات پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاوئنٹس کے اس تصویر کے متعلق دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔

تصویر

اس تصویر کو جمعرات کی صبح یوکرین کی ایمرجنسی سروس نے اپنے فیس بک پر یہ کہتے ہوئے پوسٹ کیا تھا کہ انھیں ’دشمن کے حملے‘ کا پتہ چلا ہے جس کے نتیجے میں ایک بچہ ہلاک جبکہ دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ایک نظر میں یہ تصویر میگنیتاگورس کے بم دھماکے کے بعد لی گئی ایک تصویر کی طرح نظر آتی ہے لیکن ان تصاویر میں فرق ہے۔

اس خاتون کی تصویر کو روس کے حملے کے بعد تباہی کی تصاویر لینے والے دو فوٹوگرافرز نے کھینچا تھا اور اس کے علاوہ موقع پر موجود دیگر فوٹو گرافرز نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ یہ تصویر 24 فروری کے حملے کے دوران ہی کی ہے۔ انھوں نے بھی اس تصویر کو شوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے۔

اس حملے کے بعد تباہی کے مناظر کے بہت سی تصاویر دنیا بھر میں مختلف ویب سائٹس اور اخبارات کے صفحہ اول پر بھی شائع ہوئی ہیں جن میں یہ تصویر بھی شامل ہے۔

تصویر
،تصویر کا کیپشن

دونوں واقعات کا موازنہ چوہیو حملے اور روس میں 2018 کے گیس دھماکے کے درمیان فرق کو ظاہر کرتا ہے

اس تصویر کے مزید تجزیہ اور چھان بین کے بعد اس کے میٹا ڈیٹا سے یہ تصدیق بھی ہوتی ہے کہ یہ 24 فروری کو ہی کھینچی گئی تھی۔

فوجی سے مزاحمت کرنے والی بچی کی ویڈیو

حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر شیئر اور پوسٹ کی گئی بہت سی تصاویر اور ویڈیوز ویسی نہیں دکھتی جیسا لوگ ان کے بارے میں دعوے کرتے ہیں۔ جیسا کہ دھندلی سی ایک ویڈیو ٹک ٹاک پر بہت تیزی سے شیئر کی گئی جس میں ایک چھوٹی سی بچی ایک فوجی کے سامنے مزاحمت کرتی دکھائی دیتی ہے۔

بچی کی ویڈیو

اس ویڈیو کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ ایک یوکرینی چھوٹی بچی ہے جو روسی فوجی کے سامنے مزاحمت کرتے ہوئے اسے اپنے ملک سے نکل جانے کا کہہ رہی ہے۔

اس ویڈیو کو ٹک ٹاک پر 12 ملین مرتبہ دیکھا گیا ہے اور ٹوئٹر پر اس ویڈیو کو تقریباً دس لاکھ بار دیکھا گیا ہے۔

لیکن دراصل یہ سنہ 2012 کی ویڈیو ہے جس میں اس وقت گیارہ سالہ فلسطینی بچی احدتمیمی ایک اسرائیلی فوجی سے اپنے بڑے بھائی کی گرفتاری پر مزاحمت کر رہی ہے۔

ٹوئٹر نے اس ویڈیو کو ’تناظر سے ہٹ کر‘ قرار دیا ہے لیکن ٹک ٹاک پر یہ ویڈیو اب بھی ہزاروں افراد شیئر کر رہے ہیں۔

کیئو میں شہریوں کی پیٹرول ببموں سے روسی فوج سے لڑائی

گذشہ ہفتے کے اختتام پر مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک ویڈیو کے مختلف کلپ وائرل ہوئے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ روسی فوجیوں کے کیئو داخلے پر عام شہریوں نے پیٹرول بمبوں سے ان کا مقابلہ کیا۔

ویڈیو
،تصویر کا کیپشن

یہ ویڈیو یوکرین میں یورو میڈن مظاہروں کے دوران سنہ 2014 میں بنائی گئی تھی جب اس وقت کے یوکرینی صدر وکٹر یانکوچوف کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا

اس ویڈیو کو دیکھ کر بہت سے صارفین نے اس پر یقین کر لیا کہ یہ یوکرینی شہریوں اور روسی فوجیوں کے درمیان لڑائی کے مناظر ہیں۔ اس ویڈیو کو برطانیہ کے دو ایم پیز نے بھی شیئر کیا۔

مگر درحقیقت یہ ایک پرانی ویڈیو ہے۔ یہ ویڈیو یوکرین میں یورو میڈن مظاہروں کے دوران سنہ 2014 میں بنائی گئی تھی جب اس وقت کے یوکرینی صدر وکٹر یانکوچوف کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا۔

ویڈیو گیم کا ایک کلپ بھی وائرل

ایک ڈرامائی نوعیت کا کلپ بھی سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہو رہا ہے جس میں یوکرین کے پائلٹ کو روسی لڑاکا طیارے کو مار گراتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ یہ کلپ بیلاروس کے ایک ٹی وی چینل نیکسٹا ٹی وی نے ٹویٹ کیا ہے۔

ویڈیو کلپ
،تصویر کا کیپشن

یہ اصل ویڈیو کلپ نہیں ہے بلکہ ایک ویڈیو گیم آرما 3 کا کلپ ہے اور اس کا یوکرین میں جاری جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے

اس ویڈیو کلپ میں ایک جہاز کو زور دار دھماکے کے بعد آگ لگتی ہے اور اسے بھی تقریباً دس لاکھ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

تاہم یہ اصل ویڈیو کلپ نہیں ہے بلکہ ایک ویڈیو گیم آرما 3 کا کلپ ہے اور اس کا یوکرین میں جاری جنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے

کیا یوکرینی بچوں نے فوجیوں کو خدا حافظ کہا؟

جھوٹے دعوؤں اور غلط خبروں کی بھرمار میں ایک تصویر یہ بھی ہے جس میں دو بچوں کو یوکرین کے فوجی دستوں کو جنگ کے لیے خدا حافظ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور اس تصویر کو سوشل میڈیا پر لاکھوں افراد نے پسند اور شیئر کیا ہے۔

ٹویٹ

اس تصویر کو امریکی کانگرس کے رکن ایڈم کنزنگر اور سابق سویڈش وزیر اعظم کارل نے بھی ٹویٹ کیا تھا۔

لیکن اصل میں یہ تصویر پرانی ہے اور پہلی مرتبہ یہ تصویر سنہ 2016 میں شائع ہوئی تھی۔

یہ تصویر یوکرینی وزارت دفاع کے لیے ایک رضاکار فوٹوگرافر نے لی تھی جس بعدازاں اس الزام کے تحت نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا کہ اس نے چند جنگی تصاویروں کو کھینچنے میں جعل سازی سے کام لیا۔

کیئو کے میئر اگلے محاذ پر

کیئو کے میئر
،تصویر کا کیپشن

کیئو کے میئر کی یہ فوٹو مارچ 2021 کی ہے

کیئو کے میئر کی ایک تصویر انسٹاگرام پر وائرل ہو گئی ہے جس کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ اگلے محاذ پر اپنے شہر کا دفاع کر رہے ہیں۔

لیکن یہ بھی ایک پرانی تصویر ہے جس پہلی مرتبہ انھوں نے مارچ 2021 میں اپنے انسٹاگرام پر پوسٹ کیا تھا۔ جس میں وہ ڈیسنا ٹریننگ سینٹر میں موجود تھے۔ اس غلط تصویر کے باوجود یہ بات درست ہے کہ وہ حالیہ تنازعے میں اپنے شہر کے دفاع کے لیے اپنی فوج کے ساتھ اگلے محاذ پر دفاع کرتے رہے۔

کیا یوکرینی صدر نے فوجیوں کے ساتھ چائے پی؟

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی یوکرینی افواج کے ساتھ میدان جنگ میں چائے پی کر ان کے حوصلے بڑھا رہے ہیں بہت وائرل ہوئی ہے۔ ہفتے کے اختتام پر اس ویڈیو کو تقریباً 30 لاکھ مرتبہ دیکھا گیا ہے۔

ویڈیو
،تصویر کا کیپشن

یہ ویڈیو اصل ہے لیکن یہ روس کے یوکرین پر حملے سے ایک ہفتہ قبل فلمائی گئی تھی

یہ ویڈیو اصل ہے لیکن یہ روس کے یوکرین پر حملے سے ایک ہفتہ قبل فلمائی گئی تھی۔ یہ ویڈیو شیروخین میں بنائی گئی تھی جب صدر زیلنسکی نے اپنے فوجیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اگلے محازوں کا دورہ کیا تھا۔

اسی طرح گذشہ ہفتے کے اختتام پر یوکرینی صدر کے نام پر بنائے جانے والے ایک ٹیلی گرام اکاؤٹس نے بھی کافی توجہ اس وقت سمیٹی تھی جب اس اکاؤنٹس سے ایسے پیغامات پوسٹ کیے گئے جس میں یوکرین کی فوج سے ہتھیار ڈالنے اور خود کو روس کے حوالے کرنے کا کہا گیا۔

لیکن یہ نقلی اکاؤنٹ تھا۔ صدر زیلنسکی کا ٹیلی گرام پر ایک مصدقہ اکاؤنٹ ہے جس پر وہ تنازعے کے دوران شہریوں کو آگاہ کرنے کے لیے پوسٹ کرتے رہے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.