denver hookup airbnb dailydot hookup app mature hookup app daty hookup cancer man and hookups whatsapp groups for hookups

بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

دنیا نے روس کے خلاف معاشی جنگ کیوں چھیڑ رکھی ہے؟

یوکرین روس تنازع: دنیا نے روس کے خلاف معاشی جنگ کیوں چھیڑ رکھی ہے؟

  • فیصل اسلام
  • اکنامکس ایڈیٹر

روبل

،تصویر کا ذریعہGetty Images

روس کے مالیاتی نظام کو جس قسم کی پابندیوں کے ذریعے متاثر کیا جا رہا ہے وہ عام اقتصادی پابندیاں نہیں بلکہ اسے اقتصادی جنگ کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ جنگ کے مالیاتی تھیئٹر میں بھاری ہتھیاروں کی تعیناتی کی طرح ہے۔ اور اسے پورے روس کو ممکنہ حد تک شدید کساد بازاری کی طرف دھکیلنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روسی بینکوں کو فعال رکھنے کے لیے افراتفری کا عالم ہے۔

یہ اقدامات روس سے یوکرین پر حملے اور بمباری کی فوری قیمت وصول کر سکتے ہیں جس کے تحت اس کے مالی اور سماجی استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اور اس کا اثر روسی عوام اور روسی اشرافیہ کے کسی بھی ایسے فرد پر پڑ سکتا ہے جو کہ اپنے صدر کے اقدامات کے بارے میں شکوک و شبہات رکھتے ہیں۔

جی 20 ممالک کے گروپ سے تعلق رکھنے والے کسی ایک ملک کے مرکزی بینک کو پہلی بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ یورپی کمیشن کے الفاظ میں، روس کے مرکزی بینک پر لگائی جانے والی پابندیوں کا مقصد روسی مالیاتی نظام کا دفاع کرنے کی صلاحیت کو ‘مفلوج’ کرنا ہے۔

جبکہ وائٹ ہاؤس نے واضح طور پر کہا کہ ‘ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ روس اپنے مرکزی بینک کو اپنی کرنسی کو سپورٹ کرنے اور ہماری پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے استعمال نہ کر سکے۔’

یہ بھی پڑھیے

جیسا کہ برطانوی سیکرٹری خارجہ لز ٹرس نے کہا کہ ہمارے تمام اتحادی ‘روسی معیشت کو گرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔’

مرکزی بینکوں کو عام طور پر خودمختارانہ طور پر عمل کرنے کے لیے استثنیٰ حاصل ہوتا ہے۔ روسی مرکزی بینک کو نشانہ بنایا جانا واضح طور پر روسی ریاست کے 630 ارب ڈالر کے جنگی دفاع کے فنڈ کو بے مصرف کرنے کے لیے ہے۔ حملے کے دن، ان ذخائر کے استعمال نے روبل کو بچانے میں اس وقت مدد کی جب یہ ڈالر کے مقابلے میں ریکارڈ کم سطح پر گر گیا تھا۔

روسی سینٹرل بینک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

روسی سینٹرل بینک (فائل فوٹو)

سابق روسی وزیر اعظم میخائل کاسیانوف نے ٹوئٹر پر لکھا کہ مغربی ممالک مرکزی بینک کو نشانہ بنا کر ‘روس کے بین الاقوامی ذخائر کو منجمد کر رہے ہیں۔’

انھوں نے مزید کہا کہ ‘روبل کو سپورٹ کرنے کے لیے مزید کچھ نہیں ہے۔ پرنٹنگ پریس کو آن کریں۔ افراط زر اور معاشی تباہی بالکل قریب ہے۔’

یہ اقدامات شرطیہ طور پر آج کی کرنسی منڈیوں میں روبل کو یک طرفہ نیچے لے جانے کے لیے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سوئفٹ میسجنگ سسٹم سے سرفہرست روسی بینکوں کا اخراج بہت حد تک ملکی سطح پر غیر یقینی صورتحال پیدا کرتا ہے۔

روس کے مرکزی بینک کو عوام اور مارکیٹوں کو یقین دلانا پڑا کہ اس کے پاس نظام کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے لامحدود روبل ہیں۔ ایسے میں یہ خطرات بھی ہیں کہ مارکیٹ کی یہ صورتحال روس سے باہر بھی پھیل جائے گی۔

لیکن یہ ایک انوکھا ہتھیار ہے، جسے منفرد صورت حال کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ توانائی کی برآمدات کو رواں دواں رکھتے ہوئے دنیا کی نصف معیشت کی نمائندگی کرنے والے ممالک عالمی معیشت میں دو فیصد کی نمائندگی کرنے والے ایک ملک کے خلاف مالی طاقت کے بہت سے رستوں کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ جوہری ہتھیار بنکروں میں رکھے ہوئے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.