یوکرین پر روسی حملے کے بعد گھریلو صارفین کے بلوں میں اضافہ مگر شیل نے ’115 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ منافع‘ کمایا
یوکرین پر روسی حملے کے بعد گھریلو صارفین کے بلوں میں اضافہ مگر شیل نے ’115 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ منافع‘ کمایا
- مصنف, سائمن جیک اور نک ایڈسر
- عہدہ, بی بی سی نیوز
تیل اور گیس کی بڑی کمپنی شیل کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے کے بعد توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اس نے ریکارڈ سالانہ منافع کمایا ہے۔
شیل کے مطابق یہ منافع 2022 میں 39.9 بلین ڈالر (32.2 بلین پاؤنڈ) تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال سے مجموعی طور پر دوگنا اور اس کی 115 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ منافع ہے۔
یوکرین پر حملے کے بعد تیل اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سے توانائی کی کمپنیوں نے ریکارڈ کمائی کی ہے۔
ان خبروں کے بعد سے تیل کی کمپنوں پر زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے لیے دباؤ ہے کیونکہ گھریلو صارفین بلوں کی قیمتوں میں اضافے کی رقم ادا کرنے کے لیے مشکل حالات سے جدوجہد کر رہےہیں۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے شیل کے منافع کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت توانائی کی کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے رہی ہے۔
انھوں نے اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
کووڈ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا تھا لیکن گذشتہ برس مارچ میں یوکرین میں ہونے والے واقعات کے بعد سپلائی کے حوالے سے تشویش میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
حملے کے بعد برینٹ کروڈ آئل کی قیمت تقریباً 128 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی تھی، لیکن اس کے بعد سے کم ہو کر تقریباً 83 ڈالر تک آ گئی ہے۔ گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا لیکن اب ان میں کمی آئی ہے۔
توانائی کی کمپنیوں نے خوب منافع کمایا ہے لیکن گھریلو صارفین اور کاروباروں کے لیے توانائی کے بلوں میں اضافہ ہوا۔
گذشتہ برس برطانیہ کی حکومت نے گیس اور بجلی کے بلوں کو کم کرنے والی سکیم کی فنڈنگ کے لیے توانائی کمپنیوں کی ’غیر معمولی‘ آمدنی پر ایک ونڈ فال ٹیکس متعارف کرایا جسے انرجی پرافٹس لیوی کہا جاتا ہے۔
اس اقدام کے باوجود شیل کمپنی نے کہا تھا کہ اسے توقع ہے کہ وہ اس سال برطانیہ کا کوئی ٹیکس ادا نہیں کرے گی۔
تاہم، جمعرات کو کمپنی نے کہا کہ 2022 کے لیے اسے برطانیہ کے ونڈ فال ٹیکس میں 134 ملین ڈالر ادا کرنے ہیں، اور 2023 میں 500 ملین ڈالر سے زیادہ ادا کرنے کی توقع ہے۔
یہ رقم کمپنی کے منافع کے مقابلے میں شاید بہت ہی کم لگے لیکن شیل اپنی آمدنی کا صرف پانچ فیصد برطانیہ سے حاصل کرتا ہے۔
تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ شیل ایسی کمپنی ہے جس کا برطانیہ میں ہیڈ کوارٹر ہے اور وہ قابل تجدید سرمایہ کاری پر خرچ کرنے سے زیادہ اپنے شیئر ہولڈرز کو ادائیگی کر رہی ہے۔
اس اعلان سے رشی سونک اور جیریمی ہنٹ پر تیل اور گیس کے منافع سے مزید رقم اکٹھا کرنے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
ڈاؤننگ سٹریٹ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ ’غیر معمولی‘ منافع پر عوام کے غصے کو سمجھتے ہیں لیکن انھوں نے اشارہ کیا کہ ونڈ فال ٹیکس میں اضافہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
صحافیوں کے مزید سوالات کے جواب میں وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا کہ ممکنہ تبدیلیوں کے بارے میں سوالات ’چانسلر کے لیے‘ تھے۔
انھوں نے مخصوص اقدامات کی تفصیل بتائے بغیر مزید کہا کہ اگر ہول سیل قیمتوں میں کمی کے بعد پٹرول پمپ پر پٹرول مہنگا ملے تو اس صورت میں حکومت کارووائی کر سکتی ہے۔
حکومت فی الحال گیس اور بجلی کے بلوں کو محدود کر رہی ہے لہذا ایک گھرانہ جو ایک عام مقدار میں توانائی استعمال کرتا ہے وہ سالانہ 2500 پاؤنڈ ادا کرے گا۔
تاہم یہ رقم روس کے حملے سے پہلے کے مقابلے میں اب بھی دو گنی ہے، اور اپریل میں یہ حد 3000 پاؤنڈ تک بڑھنے کا امکان ہے۔
حکومت کا ونڈ فال ٹیکس صرف برطانیہ سے تیل اور گیس نکالنے سے حاصل ہونے والے منافع پر لاگو ہوتا ہے۔ یہ شرح اصل میں 25 فیصد مقرر کی گئی تھی لیکن اب یہ بڑھا کر 35 فیصد کر دی گئی ہے۔
تیل اور گیس کی کمپنیاں اپنے منافع پر 30 فیصد کارپوریشن ٹیکس کے ساتھ ساتھ 10 فیصد کی اضافی شرح بھی ادا کرتی ہیں۔ نئے ونڈ فال ٹیکس کے ساتھ، کل ٹیکس کی شرح 75 فیصد تک پہنچ جاتی ہے۔
تاہم کمپنیاں نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے یا نارتھ سی آئل پلیٹ فارمز کو ختم کرنے جیسے اقدامات پر خرچ کرکے ٹیکس کی رقم کو کم کر سکتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حالیہ برسوں میں بی پی اور شیل جیسے توانائی کے بڑے اداروں نے برطانیہ میں بہت کم یا کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا ہے۔
’منصفانہ حصہ‘
شیل کے سالانہ منافع کے اعداد و شمار نے 2008 میں بنے سابقہ ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کمپنی نے یہ بھی کہا کہ اس نے 2022 کے آخری تین مہینوں میں اپنے شیئرہولڈز کو 6.3 بلین ڈالر ادا کیے ہیں، اور یہ کہ اس نے مزید چار بلین ڈالر کے حصص کی واپسی کا منصوبہ بنایا ہے۔
شیل کے چیف ایگزیکٹو وائل ساون نے کہا کہ یہ ’ناقابل یقین حد تک مشکل وقت ہے، ہم دنیا بھر میں مہنگائی کو بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں‘ لیکن شیل قابل تجدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کر کے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
کمپنی کے چیف فنانشل آفیسر سینیڈ گورمن نے مزید کہا کہ شیل نے 2022 میں عالمی سطح پر 13 بلین ڈالر ٹیکس ادا کیے تھے۔ اس کا یورپی یونین میں مائع قدرتی گیس کی ترسیل کا 11 فیصد حصہ بھی تھا، جس سے روس پر پابندیوں کی وجہ سے سپلائی پر دباؤ کم ہوا۔
یہ بھی پڑھیے
لیبر کے شیڈو کلائمیٹ چینج سکریٹری ایڈ ملی بینڈ کا کہنا ہے کہ ’برطانوی عوام کو اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافے کا سامنا ہے، حکومت فوسل ایندھن والی کمپنیوں کو ایک مناسب ونڈ فال ٹیکس لاگو کرنے سے انکار کے ساتھ بمپر منافع کمانے کی اجازت دے رہی ہے۔‘
’لیبر اپریل میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے کو ختم کرنےکا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ صحیح یہی ہے کہ جنگ کی آمدنی سے غیر متوقع منافع کمانے والی کمپنیاں اپنا کردار ادا کریں۔‘
لبرل ڈیموکریٹ رہنما ایڈ ڈیوی نے کہا ہے ’کسی بھی کمپنی کو پوتن کے یوکرین پر غیر قانونی حملے سے اس قسم کا ناجائز منافع نہیں کمانا چاہیے۔‘
تیل اور گیس کمپنیوں پر مناسب طریقے سے ٹیکس لگانا چاہیے اور کم از کم اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اپریل میں توانائی کے بلوں میں دوبارہ اضافہ نہ ہو۔‘
ٹریڈ یونین کانگریس (ٹی یو سی) کے جنرل سکریٹری پال نوواک نے وزرا سے بڑے ونڈ فال ٹیکس لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا ’بہانے بنانے کا وقت ختم ہو گیا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’پیرامیڈکس، اساتذہ، فائر فائٹرز اور مشکل حالات میں کام کرنے والے لاکھوں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کو روکنے کے بجائے، وزرا کو چاہیے کہ تیل اور گیس کی کمپنیوں سے بڑا حصہ نکلوائیں۔‘
Comments are closed.