ایف بی آئی کی امریکی صدر جو بائیڈن کے گھر کی تلاشی: ’صدر کے بیچ ہاؤس سے کوئی خفیہ دستاویزات نہیں ملیں‘

  • مصنف, برنڈ ڈیبسمین جونیئر
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، واشنگٹن

گیٹی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی صدر جو بائیڈن کے وکیل کا کہنا ہے کہ ریہوبوتھ، ڈیلاویئر میں واقع ان کے گھر سے امریکی تفتیشی ادارے (ایف بی آئی) کی تلاشی کے دوران کوئی خفیہ دستاویزات نہیں ملیں۔

ایک بیان میں بائیڈن کے وکیل نے کہا کہ بدھ کی تلاش صدر کی رضامندی سے لی گئی تھی۔

خفیہ دستاویزات کی تحقیقات کے سلسلے میں ان کے گھر کی تقریباً چار گھنٹے تک تلاشی لی گئی۔

ایف بی آئی نے اس تلاشی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ اور جیسا کہ یہ تلاشی اتفاق رائے سے لی گئی لہذا کوئی سرچ وارنٹ بھی نہیں مانگا گیا تھا۔

بائیڈن کے وکیل باب باؤر کا کہنا ہے کہ یہ تلاشی پیشگی اطلاع کے بغیر ’آپریشنل سیکورٹی اور سالمیت‘ کے مفاد میں کی گئی۔

مقامی وقت کے مطابق 0830 سے ​​1200 تک صدر کے گھر پر خفیہ دستاویزات کی تلاش جاری رہی، باؤر کا کہنا ہے کہ اس دوران ’کوئی کلاسیفائیڈ دستاویزات نہیں ملی ہیں۔‘

باؤر نے مزید کہا کہ کچھ ’مواد اور ہاتھ سے لکھے ہوئے نوٹس‘ جو صدر بائیڈن کے نائب صدر کے طور پر 2009 اور 2017 کے درمیان کی تاریخوں کے ہیں، انھیں ایف بی آئی ’مزید جائزے‘ کے لیے لے گئی ہے۔

گیٹی

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

خفیہ دستاویزات کے حوالے سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق نائب صدر مائیک پینس بھی تنازعات کی زد میں آئے ہیں۔

نومبر میں واشنگٹن ڈی سی میں پین بائیڈن سنٹر سے خفیہ دستاویزات ملنے کے بعد یہ تلاش مختلف مقامات پر کی جانے والی سیریز کی تازہ ترین کڑی ہے۔

دسمبر اور جنوری میں کی گئی تلاشی کے دوران ڈیلاویئرئ ولیمنگٹن میں صدر بائیڈن کے ایک اور گھر سے مزید دستاویزات دریافت ہوئیں۔

برآمد کی گئی خفیہ دستاویزات کی صحیح تعداد ابھی تک واضح نہیں ہے، تاہم اطلاعات کے مطابق کم از کم ایک درجن صرف جنوری کی تلاشی کے دوران ملیں تھیں۔

صدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم نے اہلکاروں کو فوری طور پر متنبہ کرکے ’جو کرنا چاہیے تھا وہ کیا‘ اور یہ کہ وہ تحقیقات کے ساتھ ’مکمل طور پر تعاون کر رہے ہیں‘۔

پہلی جنوری کی تلاشی کے بعد، صدر بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ فائلیں ایک بند گیراج میں تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ سب گلی میں رکھا تھا۔

US Department of Justice

،تصویر کا ذریعہUS Department of Justice

،تصویر کا کیپشن

وزارتِ انصاف کی طرف سے جاری کی گئی تصاویر میں ٹرمپ کے گھر سے حاصل کی گئی خفیہ دستاویزات

یہ بھی پڑھیے

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق نائب صدر مائیک پینس بھی خفیہ دستاویزات کو ہینڈل کرنے پر تنازعات کی زد میں آئے ہیں۔

پینس کے کیس میں ان کے وکیل کی جانب سے نیشنل آرکائیوز کو بھیجے گئے ایک خط کے مطابق کارمل، انڈیانا میں واقع ان کے گھر سے ’بہت کم تعداد میں کلاسیفائیڈ دستاویزات‘ ملیں۔

یہ دستاویزات ایف بی آئی نے 19 جنوری کو ان کے ایک سیف سے برآمد کیں اور دو ڈبے مزید 23 جنوری کو آرکائیوز کو پہنچائے گئے۔

فلوریڈا میں ٹرمپ کی مار اے لاگو سٹیٹ سے اگست 2022 میں تلاشی کے دوران درجنوں ڈبے اور تقریباً 11,000 دستاویزات برآمد ہوئیں، جن میں سے تقریباً 100 کلاسیفائیڈ دستاویزات تھیں۔

تلاشی کا وارنٹ ٹرمپ کی نمائندگی کرنے والے وکلا کی جانب سے یہ کہنے کے بعد سامنے آیا کہ ’تمام سرکاری ریکارڈ واپس کر دیا گیا ہے‘۔ ٹرمپ نے بارہا کسی غلط کام کی تردید کی ہے۔

bbc

،تصویر کا کیپشن

فلوریڈا میں ٹرمپ کی مار اے لاگو سٹیٹ سے اگست 2022 میں تلاشی کے دوران درجنوں ڈبے اور تقریباً 11,000 دستاویزات برآمد ہوئیں، جن میں سے تقریباً 100 کلاسیفائیڈ دستاویزات تھیں۔

انتھونی زرچر کا تجزیہ

شمالی امریکہ سے بی بی سی کے نمائندہ

جو بائیڈن کے چھٹیاں گزارنے والے گھر کی تلاشی نے خفیہ دستاویزات کی کہانی میں ایک اور موڑ کا اضافہ کیا ہے جو تقریباً ایک ماہ سے جاری ہے اور اس میں انکوائری کی نگرانی کرنے والا ایک خصوصی وکیل بھی شامل ہے۔

ایف بی آئی کے اس اقدام سے یہ ظاہر ہو سکتا ہے کہ بائیڈن کی ٹیم ان کی ذاتی رہائش پر رکھی گئی دستاویزات کا جائزہ لینے میں کس قدر تعاون کر رہی ہے۔

بائیڈن کے وکلا لمبے عرصے سے سرکاری تفتیش کاروں سے بچتے ہوئے صدر کی ذاتی رہائش گاہوں کا جائزہ لیتے رہے ہیں۔ جب کہ انھیں صدر کے ولیمنگٹن والے گھر سے خفیہ دستاویزات ملیں، انھوں نے کہا ہے کہ صدر کے بیچ ہاؤس سے ایسی کوئی دستاویزات نہیں ملی ہیں۔

کم از کم اس تلاش سے ریپبلکنز کی جانب سے ظاہر کیے گئے کچھ خدشات کو دور کرنے میں مدد ملے گی کہ حکومت، بائیڈن کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ جیسے شکوک و شبہات نہیں رکھتی۔

جب بائیڈن کے وکلا نے پہلی بار انکشاف کیا کہ انھیں ان کے گھر اور ذاتی دفتر میں خفیہ دستاویزات ملی ہیں تو سابق صدر، ایوان کے سپیکر کیون میکارتھی اور دیگر قدامت پسندوں نے کھل کر حیرت کا اظہار کیا کہ موجودہ صدر حکومتی تفتیش کاروں کے نشانے پر کیوں نہیں ہیں۔

تاہم، اب بائیڈن کا دفاع کرنے والے بتا رہے ہیں کہ بائیڈن کی متعدد جائیدادوں کی تلاشی لی گئی ہے، لیکن ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ ایف بی آئی نے ٹرمپ کے نیو جرسی اور نیویارک کے گھروں کی چھان بین کی ہو۔

BBCUrdu.com بشکریہ