بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ہجوم کے ہاتھوں انسان کا قتل ملک میں خوفناک رجحان بن رہا ہے، سینیٹر


میاں چنوں میں گزشتہ دنوں پیش آنے والے واقعے پر ارکان سینیٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے، سینیٹرز کی جانب سے ہجوم کے ہاتھوں شخص کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارا معاشرہ ذہنی مریض ہو گیا ہے۔ ایسے واقعات کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں، اس معاملے پر کوئی وسیع کمیٹی قائم کی جائے۔

اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہجوم کے ہاتھوں انسان کا قتل ملک میں خوفناک رجحان بن رہا ہے۔ میاں چنوں میں ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کو قتل کیا گیا، ہمیں قوم بن کر برداشت کے کلچر کو ملک میں نافذ کرنے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ کسی بے گناہ کی جان نہیں لینی، قانون ہاتھ میں نہیں لینا، ریاست کے اندر ریاست قائم نہیں ہو سکتی۔

ہجوم کے ہاتھوں ایک شخص کےقتل کے مقدمہ میں پولیس نے مختلف علاقوں سے 128افرادکوحراست میں لے لیا ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ میاں چنوں میں دوبارہ ہجوم کے ہاتھوں شخص کے قتل کا واقعہ پیش آیا ہے، یہ ہمارے معاشرے کا حصہ بنتا جارہا ہے کہ لوگ اپنی نجی عدالت لگالیتے ہیں۔ ایسی بربریت ہندوستان میں ہورہی ہوگی، لیکن اس کی پاکستان میں اجازت نہیں دی جاسکتی۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ تمام پاکستانی قوم، معاشرہ، سیاسی جماعتیں اس سوچ کے خلاف ہیں، حکومت اس کے خلاف سخت سے سخت اقدامات لے گی، ہمارے ہمسایہ میں ریاست ایسا کر رہی ہے اور ہمارے ملک میں ریاست اس کے خلاف لڑ رہی ہے۔

ڈاکٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ اگر ایسے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے تو پھر ہر گلی کوچے میں یہی ہو گا، لوگ ذاتی معاملات حل کرنے پر بھی مذہب کو استعمال کریں گے،چئیرمین سینیٹ میاں چنوں واقعہ سینیٹ انسانی حقوق کمیٹی کے سپرد کریں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.