پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز آف پاکستان (اے پی ایس یو پی) کے تحت مقامی ہوٹل میں ہونے والی تیسری ریکٹرز کانفرنس کے شرکاء نے کانفرنس کے پہلے روز، ہائر ایجوکیشن کمیشن آرڈیننس 2002 میں ترامیم کو مسترد کر دیا ہے۔
کانفرنس میں بل کے مجوزہ مسودے پر غور کیا گیا اور ان ترامیم کو ہائر ایجوکیشن اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے فروغ کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
اس موقع پر کہا گیا ایچ ای سی آرڈیننس 2002 کے بنانے والوں نے ادارے کو ایک متحرک تنظیم کے طور پر تصور کیا جو ملک کی معیشت کے علم کی بنیاد قائم کرنے کے لیے کام کر سکتا ہے۔
شرکائے کانفرنس کے مطابق اس کے قیام کے ابتدائی سالوں اور دو دہائیوں میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بہت زیادہ ترقی دیکھنے میں آئی، جہاں وسیع تر مشاورت ہوئی اور شراکتی نقطہ نظر نے کلیدی کردار ادا کیا۔
موجودہ ترامیم نہ صرف ادارے کے خود مختار کردار کو محدود کرتی ہے بلکہ فیڈریشن کے بنیادی اصولوں کی بھی نفی کرتی ہیں۔
ترامیم میں بہت سی خامیاں ہیں جو قوم کی تعمیر کے لیے نقصان دہ ہیں، لہٰذا یہ فورم (ریکٹرز کانفرنس) مطالبہ کرتا ہے کہ ایچ ای سی کو اس کی اصل روح اور مقاصد کو برقرار رکھا جائے اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر کوئی قانون منظور نہ کیا جائے جس میں صوبائی حکومتیں، پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے HEIS، HEC اور ملازمین شامل ہیں۔
مزید یہ کہ یہ فورم مطالبہ کرتا ہے کہ ملک کے بہترین مفاد میں ایچ ای سی کے آرڈیننس میں ترمیم کے عمل کو روکا جائے۔
Comments are closed.