گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنی بیوی اور بچوں کی بازیابی کے سرکاری دعوؤں کو سچ ماننے سے انکار کر دیا۔
سانحۂ بارکھان کے خلاف مری قبیلے کا میتیں رکھ کر تیسرے دن بھی کوئٹہ میں دھرنا جاری ہے۔
بارکھان میں قتل کیے گئے لڑکوں کا والد خان محمد مری دھرنے میں پہنچ گیا۔
خان محمد مری کا کہنا ہے کہ بارکھان سے ملنے والی لاشیں میرے 2 بیٹوں کی ہیں، اطلاع ہے کہ خاندان کے باقی افراد کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
گراں ناز کے شوہر خان محمد مری نے اپنے بازیاب کرائے گئے خاندان کو کوئٹہ میں جاری دھرنے میں لانے کا مطالبہ کر دیا۔
صدر آل پاکستان مری اتحاد جہانگیر مری نے کوئٹہ میں جاری دھرنے میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا ہے کہ آج خان محمد مری ہمارے درمیان موجود ہے اور اس کے بچے اللّٰہ کی رحمت سے بازیاب ہو چکے ہیں۔
جہانگیر مری نے یہ بھی کہا کہ بازیاب خان محمد مری کے بچے جلد یہاں موجود ہوں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل لیویز حکام کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں آپریشن کر کے مغوی خاتون گراں ناز، اس کے 4 بیٹوں اور 1 بیٹی کو بازیاب کرا لیا ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
اس حوالے سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بارکھان میں مردہ قرار دی جانے والی گراں ناز کی زندہ بازیابی کا دعویٰ درست ہے تو پھر وہ کون تھی جس کی لاش بارکھان کے کنویں سے ملی، جسے زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنا کر گولیاں ماری گئیں۔
لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ مقتولہ 17، 18سال کی لڑکی ہے، تیزاب سے چہرہ جھلسنے کے باعث جس کی پہچان ناممکن ہے۔
بارکھان میں 3 افراد کے قتل کے الزام میں بلوچستان کے وزیرِ مواصلات سردار عبدالرحمٰن کھیتران زیرِ حراست ہیں جنہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پولیس کی مدعیت میں تھانہ بارکھان میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج ہے۔
گراں ناز نے ویڈیو میں الزام لگایا تھا کہ کھیتران نے اسے اور اس کے 7 بچوں کو نجی جیل میں قید رکھا ہوا ہے۔
سردار عبدالرحمٰن کھیتر نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے، سرداری سے ہٹانے کی سازش قرار دیا تھا۔
Comments are closed.