اوریگون: کبھی آپ نے سوچا کہ چیونٹیوں کا کاٹنا کتنا دردناک ہوتا ہے اور اس نازک کیڑے کے دانت آخرکس طرح سخت لکڑی بھی چبا جاتے ہیں؟اس کا راز دریافت ہوگیا ہے کہ اس مخلوق کے دانتوں پر جست (زِنک) کےایٹم خاص ترتیب میں چسپاں ہوتے ہیں جو اس کے دانتوں کو غیرمعمولی سخت بناتےہیں۔
جامعہ اوریگون اور پیسیفک نارتھ ویسٹ نیشنل لیبارٹری ( پی این این ایل) کی مشترکہ تحقیق سےمعلوم ہوا ہےکہ اگرچہ آنتوں اور ٹرمائٹس کے دانتوں کی گرفت بہت سخت ہوتی ہے۔ لیکن انہیں جست جیسی دھات غیرمعمولی قوت دیتی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ چیونٹیوں کے دانت پروٹین اور پولی سیکرائڈ پالیمر سے بنے ہوتے ہیں جسے چائٹن کہتے ہیں۔ اب اگر اس میں کیلشیئم کاربونیٹ مل جائے تو یہ مزید سخت ہوجاتا ہے جس کا عملی مظاہرہ ہم کیکڑوں اور لابسٹر کے خول کی صورت میں دیکھتےہیں۔
اگرچیونٹی کے خول میں آٹھ فیصد جست ملائی جائے تو وہ غیرمعمولی مضبوط ہوجاتےہیں۔ اس ضمن میں سائنسدانوں نے چیونٹی کے دانتوں کی سختی، لچک، توانائی ، رگڑسے بچاؤ کی خاصیت پر غورکیا۔ چونکہ چیونٹی کے دانتوں کو ایٹمی پیمانے پر دیکھا جاتا ہے تو اس کے لیے آئن بیم مائیکروسکوپی سے دیکھا گیا۔ اس عمل میں چیونٹی کے دانتوں کر بجلی کے جھماکوں سے گرم کیا گیا تاکہ ان کی اوپری سطح اڑجائے۔
اس کے بعد چیونٹی کے دانتوں پر انفرادی ایٹم واضح ہوگئے۔ ماہرین نے دیکھا کہ جست کے ایٹم ایک خاص ترتیب میں جمع ہیں اور سائنسدانوں نے انہیں انفرادی طور پر بھی نوٹ کیا۔ زنک ایٹموں کی یہ ترتیب چیونٹیوں کے دانتوں کو تیز اور مضبوط بناتی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس تحقیق سے ہم انسانوں کے لیے بہت اسباق ہیں۔ زنک کی تدبیر استعمال کرتے ہوئے ہم پلاسٹک اور دیگر اشیا کو سخت بناسکتےہیں۔
Comments are closed.