اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی ہے، آئین کے مطابق کسی آئینی ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے رجسٹرار کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواست خارج کردی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے جاری فیصلے میں کہا ہےکہ موجودہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ سول سرونٹ ہیں اور الیکشن کمیشن میں اس وقت کوئی حاضر سروس جج نہیں موجود۔
یادرہے سپریم کورٹ میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی اوراس دوران قائم مقام چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن میں اس وقت کوئی حاضر سروس جج ہے؟
درخواست گزار علی عظیم آفریدی نے جواب دیا کہ اس وقت کوئی حاضر سروس جج الیکشن کمیشن میں نہیں، جس پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ پھر تو بات ہی ختم ہو جاتی ہے، آپ کہتے ہیں کہ ریٹائرڈ بیورو کریٹ کو چیف الیکشن کمشنر نہیں لگایا جا سکتا، کیا آپ نے چیئرمین نیب کی تعیناتی کے کیس کا فیصلہ پڑھا ہے؟ ۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین نیب جوڈیشل افسران نہیں ہوتے، آئین کے مطابق کسی آئینی ترمیم کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا، آپ کی کوشش کو سراہتے ہیں، آپ نے آئینی نقطہ اٹھایا ہے۔
واضح رہے قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل نے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست کو ناقابل سما عت قرار دیا ہے اور درخواست خارج کر دی ہے، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمشنر سمیت ممبران کی تعیناتی اہلیت اور قابلیت کی بنیاد پر ہوتی ہے، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے خلاف ٹھوس گراؤنڈز نہیں۔
Comments are closed.