پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب کی سلیکشن میں میں بھی قصور وار ہوں، چیئرمین نیب کی تعیناتی کے وقت اعلیٰ قیادت سے مشاورت کی تھی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق قائدِ حزبِ اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ ملک اور عوام تکلیف سے گزر رہے ہیں، گیس کی شارٹیج اور بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر پر اسمبلی میں بجٹ اجلاس میں شرکت کے لیے آیا، تاہم مجھے بجٹ کے اہم سیشن میں شرکت سے روکا گیا۔
سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ میرا پروڈکشن آرڈر اسمبلی کے سیشن تک تھا وہ ختم ہو گیا، اسمبلی میں فنانس بل پر ووٹنگ میں حصہ لیا، فنانس بل پر ووٹنگ کیلئے روکا گیا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ایوان میں اپنی تکالیف پر بات نہیں کروں گا، موجودہ حکومت کہتی ہے کہ سب ٹھیک چل رہا ہے، پہلی دفعہ دیکھا کہ جون جولائی میں بھی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اس ملک کے چنے ہوئے لوگوں کی جگہ ہے جہاں عوام کی بات کرتے ہیں، حکومت کے رویّے نے پارلیمنٹ میں مایوس کیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما کا مزید کہنا ہے کہ حکومت نے کل وزیرِ اعظم عمران خان کی تقریر کو شور شرابے کی نذر کرنے کی کوشش کی۔
خورشید شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ نون لیگ کے 14 ممبرانِ اسمبلی کا اجلاس میں نہ آنا سوالیہ نشان ہے، پیپلز پارٹی کے 2 اراکین نہیں آئے، انہیں کورونا تھا۔
Comments are closed.