بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

پہلی بار ایک خاتون امریکی بحریہ کے اعلیٰ تربیتی پروگرام میں کامیاب

امریکی بحریہ میں پہلی بار ایک خاتون نے اعلیٰ تربیتی پروگرام پاس کر لیا

بحریہ

،تصویر کا ذریعہUS Navy

امریکی بحریہ میں پہلی بار کسی خاتون نے جنگی بحری جہازوں پر خصوصی عملے کے طور پر کام کرنے کے لیے تربیتی پروگرام (ایس ڈبلیو سی سی) مکمل کر لیا ہے۔

اس ایلیٹ امریکی دفاعی فورس گروپ کے ممبران ہائی رسک جنگی مشن کے دوران نیوی سیلز کی مدد کرتے ہیں اور اپنے فوجی آپریشن بھی کرتے ہیں۔

پینٹاگون کی پالیسی کے مطابق 37 ہفتوں پر مشتمل اس سخت محنت طلب تربیت مکمل کرنے والی خاتون کا نام نہیں بتایا گیا۔

واضح رہے کہ امریکی فوج نے سنہ 2015 میں خواتین کو جنگی کردار ادا کرنے کی اجازت دینا شروع کی۔

حکام کے مطابق جنگی بحری جہازوں پر خصوصی عملے کے طور پر کام کے لیے درخواست دینے والوں میں سے صرف 35 فیصد بحری فوجی ہی اس تربیت کو مکمل کرتے ہیں۔

اس انتہائی محنت طلب تربیت میں بحری فوجیوں کو مخلتف ہتھیاروں، سمت شناسی، پیراشوٹنگ، لڑائی سمیت خفیہ علاقوں سے نکلنے کی مشقیں دی جاتی ہیں۔

بحریہ

،تصویر کا ذریعہUS Navy

یہ بھی پڑھیے

اس پروگرام کا اختتام 72 گھنٹے کے ایک طویل مقابلے پر ہوتا ہے جسے ’ٹوور‘ کہا جاتا ہے اور اس مقابلے میں کئی فوجی اس پروگرام کو پاس کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔

یہ مقابلہ فوجیوں کی جسمانی اور ذہنی صلاحیت کو ٹیسٹ کرتا ہے اور اس میں انتہائی مشکل ماحول میں 23 گھنٹے کی دوڑ اور آٹھ کلو میٹر کی تیراکی شامل ہوتی ہے۔

امریکی نیول سپیشل وار فئیر کمانڈ کے کمانڈر ایڈمرل ایچ ڈبلیو ہوورڈ نے کہا ہے کہ ’بحریہ کی خصوصی جنگی تربیت سے فارغ التحصیل ہونے والی پہلی خاتون بننا ایک غیر معمولی اور کامیابی کی بات ہے اور ہمیں اپنی ساتھی پر بے حد فخر ہے۔‘

’اپنے ساتھیوں کی طرح انھوں نے بھی ہماری فورس میں شامل ہونے کے لیے ضروری کردار، ادراک اور قائدانہ صفات کا مظاہرہ کیا۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.