2018 میں منظور ہونے والے پنجاب گرین ڈیولپمنٹ پروگرام پر 2020 تک کام شروع نہ ہوا، جسے اب 2021ء میں پھر شروع کیا گیا ہے۔
ورلڈ بینک نے پنجاب گرین ڈیولپمنٹ پروگرام 2 سال تک شروع نہ ہونے پر ایک لاکھ 90 ہزار ڈالر جرمانہ کردیا لیکن حکومتی اقدامات پر جرمانہ واپس لے لیا۔
سیکرٹری ماحولیات پنجاب زاہد حسین کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے متعدد اقدامات کی منظوری دی۔
پنجاب میں فضائی آلودگی کے خاتمے کے لیے ورلڈ بینک نے پنجاب گرین ڈیولپمنٹ پروگرام کے نام سے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی۔
45 ارب کے اس منصوبے کو 2018 میں شروع کیا جانا تھا، تکمیل چھ سال میں ہونا تھی۔
پنجاب حکومت نے 2020ء تک اس منصوبے پر کوئی کام نہ کیا، جس پر ورلڈ بینک نے اسے نیگیٹیو کیٹیگری میں ڈال کر حکومت کو1 لاکھ 90 ہزار ڈالر جرمانہ کر دیا۔
سیکرٹری ماحولیات زاہد حسین کے مطابق انہوں نے چارج سنبھالتے ہی منصوبے کو پھر سے زندہ کیا اور ایسے اقدامات کیے، جس پر ورلڈ بینک نے جرمانہ ختم کردیا۔
وزیراعلی نے صوبائی اور ضلعی سطح پر کام کرنے والے دفاتر تحصیل اور ڈویژن سطح پر قائم کرنے کے لیے ایک ہزار 301 نئی آسامیوں کی منظوری دی ہے۔
سیکریٹری ماحولیات کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے ماحولیاتی پالیسی، مانیٹرنگ سینٹر، ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور گرین بلڈنگز کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔
الیکٹرانک گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، آلودگی کا باعث بننے والی ٹرانسپورٹ کو مرحلہ وار ختم کر دیا جائے گا۔
حکومت نے پانچ ارب روپے سے انوائرمنٹ انڈومینٹ فنڈ قائم کیا ہے، جس کے تحت درخت لگائے جائیں گے اور ایسی صنعتوں کی مالی مدد کی جائے گی جو فضائی آلودگی کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائیں گے۔
پنجاب گرین ڈیولپمنٹ پروگرام بحال تو ہو گیا، اب حکومت پنجاب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس منصوبے کو بروقت مکمل کریں تاکہ عوام کوفضائی آلودگی سے پاک صاف ستھرا ماحول میسر آسکے۔
Comments are closed.