کیلیفورنیا: ماہرینِ فلکیات نے چھ سال قبل ہمارے نظامِ شمسی کے کنارے پر ایک پُر اسرار نویں سیارے کی ممکنہ موجودگی کے واضح شواہد حاصل کیے تھے۔ لیکن ’پلینٹ نائن‘ کے نام سے جانی جانے والی اس فرضی دنیا کا ابھی تک مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔
اب سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے بالآخر ایسا طریقہ کار وضع کر لیا ہے جس سے اس سیارے کو ڈھونڈا جاسکے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ’پلینٹ نائن‘ 20 تپتے ہوئے چاندوں سے گھرا ہوا سکتا ہے جو اس پُر اسرار سیارے کی موجودگی کی تصدیق کے لیے اہم چیز ہوسکتی ہے۔
چاندوں کے تپنے کی وجہ سیارے کی کششِ ثقل کا کھچاؤ (گریویٹیشنل پُل) ہے، جس کی وجہ سے ان کی نشان دہی آسانی سے کی جاسکتی ہے اور اگریہ چاند نظر آجائیں تو وہ ماہرین فلکیات کے لیے اس چھپے ہوئے سیارے کا سراغ ہو سکتے ہیں۔
اس سیارے کو براہ راست نہ دیکھے جاسکنے کی وجہ اس کاانتہائی فاصلے پر موجود ہونا ہےکیوں کہ فاصلے کی وجہ سے سورج کی روشنی اس پر نہیں پڑتی۔
ماہرینِ فلکیات کا ماننا ہے کہ اگر یہ حقیقت میں موجود ہوا کہ تو اس کا وزن زمین کے مقابلے میں تقریباً 10 گنا زیادہ ہوسکتا ہے اور یہ سورج کے گرد ایک چکر کا دورانیہ 10 ہزار سے 20 ہزار سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
Comments are closed.