پیر7؍رجب المرجب 1444ھ 30؍جنوری 2023ء

پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھماکا، 48 افراد شہید، 157زخمی

 پشاور میں  پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش دھما کے  کے نتیجے  میں  48 افراد شہید اور  157 زخمی ہوگئے، ہسپتالوں میں ایمرجنسی  نافذ کر دی گئی ،، سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو سیل کردیا ۔

 ریسکیو ذرائع کے مطابق پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں مسجد کے قریب دھماکا ہوا ہے جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

 ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی  جب کہ دھما کے کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔

انتظامیہ لیڈی ریڈنگ اسپتال کا کہنا  ہے کہ اسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ خون کے زیادہ سے زیادہ عطیات دیے جائیں۔

ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کا کہنا ہے کہ  دھماکے کے 157 زخمیوں کو اسپتال لایا جا چکا ہے جبکہ دو پولیس اہلکار وں سمیت 48 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکے کے بعد ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل  کر دیا گیا  جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں، سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کو سیل کردیا ہے۔

 ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکا نماز ظہر کے دوران پولیس لائنز کی مسجد میں ہوا ہے جس کے باعث مسجد میں موجود متعدد نمازی زخمی ہوئے ہیں۔

 عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکا اس وقت ہوا جب مسجد میں نماز ادا کی جارہی تھی۔

 سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا اور خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے بعد مسجد کی چھت نیچے آگری اور مسجد منہدم ہوگئی۔

پولیس لائنز کے قریب دھماکے کے مناظر، فوٹو سوشل میڈیا

ذرائع کے مطابق پولیس لائنز صدر کا علاقہ ریڈزون میں ہے جو ایک حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے جس کے قریب حساس عمارتیں بھی ہیں جب کہ سی  ٹی ڈی کا دفتر بھی پولیس لائنز میں ہی ہے، اس علاقے میں پشاور پولیس کے سربراہ اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا دفتر بھی ہے۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر مرزا محمد آفرید ی، قائد ایوان سینیٹ سینیٹر اسحاق ڈار اورقائد حزب اختلاف سینیٹ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکتے پوری قوم دہشت گردی کے خلاف یک جان ہے۔

You might also like

Comments are closed.