منگل 18؍جمادی الاول 1444ھ 13؍دسمبر 2022ء

پشاور میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے پر پستول تاننے کا الزام غلط ہے: معطل ایس ایچ او

پشاور میں پی ٹی آئی کے ایم پی اے سے جھگڑے پر معطل کیے گئے تھانہ خزانہ کے ایس ایچ او اعجاز خان کا کہنا ہے کہ ایم پی اے پر پستول تاننے کا الزام سراسر غلط ہے۔

ایم پی اے پر پستول تاننے کے الزام پر معطل ایس ایچ او نے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مذکورہ ایم پی اے اقدامِ قتل میں گرفتار ملزم کو چھڑوانے تھانے آئے تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے تھانے میں بدتمیزی کی، تھانے کی سی سی ٹی وی موجود ہے، میرا پستول اس وقت گاڑی میں تھا۔

معطل ایس ایچ او اعجاز خان نے کہا کہ ایم پی اے کا بھائی واقعے کی مسلسل ویڈیو بنا رہا تھا، میں نے پستول تانی تھی تو اس کی ویڈیو شیئر کریں۔

انہوں نے کہا ہے کہ تھانہ فقیر آباد پولیس نے ملزم کو میرے تھانے کے حدود سے گرفتار کیا تھا، مذکورہ ایم پی اے نے پہلے بھی منشیات فروشوں کو رہا کروانے کی کوشش کی تھی۔

تھانہ خزانہ کے معطل ایس ایچ او اعجاز خان نے الزام عائد کیا ہے کہ ایم پی اے نے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا کے دباؤ پر مجھے معطل کروایا۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم پی اے نے پستول تاننے کا الزام لگا کر پی ٹی آئی کے کارکنان کو جمع کیا، جنہوں نے ملزمان کو چھڑوا کر تھانے پر پتھراؤ کیا، گاڑیوں کے شیشے توڑے۔

دوسری جانب پشاور میں پی ٹی آئی کے رکنِ صوبائی اسمبلی سے تلخ کلامی پر ایس ایچ او کی معطلی کے معاملے کی رپورٹ وفاقی حکومت کو بھیج دی گئی۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او کی معطلی سیاسی دباؤ پر کی گئی، اعلیٰ سیاسی شخصیت کی ہدایت پر ایس ایچ او کو معطل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او کی معطلی سے پولیس کا مورال ڈاؤن ہو گا، ایس ایچ او اعجاز اللّٰہ نے تھانہ فقیر آباد میں اقدامِ قتل میں مطلوب ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا تھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران ملزم بلال فرار ہو گیا لیکن اس کے خاندان کے 4 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اعجاز خان اچھے آفیسر ہیں جو 14 ماہ سے ایس ایچ او خزانہ تھے، گرفتار ملزمان ایف آئی آر میں نامزد نہیں تھے، ان کی گرفتاری غیر قانونی تھی۔

ذرائع کے مطابق پولیس ملزم کی گرفتاری کے لیے عام طور پر اس کے خاندان کے افراد کو حراست میں لیتی ہے، ایم پی اے محمد آصف اپنے محافظوں کے ہمراہ تھانا خزانہ پہنچے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ایم پی اے نے ایس ایچ او پر زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا اور ہاتھا پائی کی، ایم پی اے آصف نے ایس ایچ او اعجاز اللّٰہ سے بد تمیزی کی اور غیر شائستہ زبان استعمال کی۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایس ایچ او اعجاز خان نے گرفتار ملزمان کو رہا کرنے سے انکار کیا تو ایم پی اے نے اپنے حامیوں کو بلا لیا تھا اور 2 گھنٹے جی ٹی روڈ بلاک کر کے ایس ایچ او کی معطلی کامطالبہ کیا تھا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.