آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن سنچے کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر میں پاکستان کے مزید قرضے مؤخر کرنے پر غور ہو سکتا ہے۔
ٹریسا ڈبن سنچے نے ورچوئل اجلاس سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہرمیں پاکستان کے مزید قرضے مؤخر کیے جا سکتے ہیں، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری پر کوئی ڈکٹیشن نہیں دی گئی، ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے کورونا وائرس ٹیکس اور کورونا کے اخراجات کے لیے ویلتھ ٹیکس لگانا یا نہ لگانا پارلیمینٹ کا کام ہے۔
نمائندہ آئی ایم ایف ٹریسا ڈبن سنچے نے کہا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس کی اصلاحات چاہتے ہیں، پاکستان میں ٹیکس کی چھوٹ محدود، ڈالرکے مقابلے میں روپے کی قیمت مستحکم اور غریب طبقے کی مدد کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے نقصانات کم کرنا پاکستان کے لیے ضروری ہیں، کورونا سے پہلے پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف چل پڑی تھی، ایف اے ٹی ایف کے اہداف پر عملدرآمد بھی ہورہا تھا، پاکستان میں قرضے اورحکومتی گارنٹیز معیشت کے92.8 فیصد تک پہنچ گئیں ہیں۔
ٹریسا ڈبن سنچے کا کہنا تھا کہ غیریقینی عالمی حالات پاکستان کے لیے چیلنج ہیں، پاکستان کو 5 بنیادوں پر مشتمل پیکج دیا گیا ہے۔
ورچوئل اجلاس سے خطاب کے دوران ٹریسا ڈبن سنچے نے کہا کہ پہلی بنیاد معاشی نظم وضبط ہے، پاکستان کو ٹیکس آمدن بڑھانا ہوگی، ٹیکس چوری روکنا ہوگی۔
ٹریسا ڈبن نے کہا ہے کہ مانیٹری پالیسی میں ایکسچینج ریٹ میں استحکام دوسری بنیاد ہے، منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے مزید اقدامات، زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ توانائی کی اصلاحات پاکستان کے لیے چوتھی بنیاد ہیں، پاکستان کو سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ کرنا ہوگی، بجلی کے ریٹ بڑھانا ہوں گے۔
نمائندہ آئی ایم ایف ٹریسا ڈبن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ادارہ جاتی اصلاحات پانچویں بنیاد ہے۔
Comments are closed.