پاکستان کی پہلی خاتون آرکیٹیکٹ یاسمین لاری نے برطانیہ کا کنگ رائل گولڈ میڈل جیت لیا۔
یاسمین لاری نے کنگ رائل گولڈ میڈل بے گھر آبادیوں کے لیے زیرو کاربن سیلف بلڈ کے تصورات کو آگے بڑھانے کے لیےجیتا ہے۔
رائل انسٹی ٹیوٹ آف برٹش آرکیٹیکٹس (RIBA) کے مطابق، فن تعمیر کے لیے دنیا کے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک یہ کنگ رائل گولڈ میڈل ذاتی طور پر بادشاہ کے ذریعے منظور کیا جاتا ہے اور کسی ایسے شخص یا لوگوں کے گروپ کو دیا جاتا ہے جنہوں نے فن تعمیر کی ترقی پر اہم اثر ڈالا ہو۔
پاکستان میں برطانوی ہائی کمیشن کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر یاسمین لاری کو کنگز رائل گولڈ میڈل فار آرکیٹیکچر جیتنے پر مبارکباد پیش کی۔
برطانوی ہائی کمیشن نے پاکستان، بنگلہ دیش اور برطانیہ کے طلباء کی تصاویر بھی شیئر کیں جوکہ لندن کے گرینی اسکوائر پر ’لاری کے ڈیزائن کردہ 2 زیرو اور کم کاربن ڈھانچے کی لائیو تعمیر کے لیے جمع ہوئے تھے۔
1848ء کے بعد سے اب تک پیش کیے گئے ماضی کے رائل گولڈ میڈلسٹس کی فہرست میں بالکرشن دوشی (2022ء)، سر ڈیوڈ اڈجے او بی ای (2021ء)، ڈیم زاہا حدید (2016ء)، فرینک گیری (2000ء)، لارڈ نارمن فوسٹر (1983ء)، فرینک لائیڈ رائٹ (1941ء) اور سر جارج گلبرٹ سکاٹ (1859ء) شامل ہیں۔
رواں سال یہ شاہی گولڈ میڈل سرکاری طور پر یاسمین لاری کو جون 2023ء میں پیش کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ یاسمین لاری ایک طویل اور شاندار کیریئر کے ساتھ پاکستان میں ایک انقلابی قوت رہی ہیں اور ملک میں فن تعمیر اور انسانی ہمدردی کے کاموں کی رفتار پر ان کا بے حد اثر رہا ہے۔
اُنہوں نے 2000ء میں باضابطہ طور پر ریٹائر ہونے کے بعد اپنی توجہ قابل ماحول دوست تعمیراتی ٹیکنیک بنانے پر مرکوز رکھی تاکہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے لوگوں اور قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بے گھر ہونے والی کمیونٹیز کی مدد کی جا سکے۔
یاسمین لاری نے 1980ء میں اپنے شوہر سہیل ظہیر لاری کے ساتھ مل کر ہیریٹیج فاؤنڈیشن آف پاکستان کی بنیاد رکھی جہاں سے خود ساختہ پائیدار پناہ گاہوں اور رہائشوں کے ڈیزائن کا آغاز کیا گیا اور پھر اس ڈیزائن سے 50 ہزار مکانات بنائے گئے۔
Comments are closed.