محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے وہ عظیم سائنسدان جنہوں نے قلیل مدت میں ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنا دیا۔
دنیا میں پاکستان کو نمایاں مقام دلانے والے محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھوپال میں اپریل 1936ء میں پیدا ہوئے، اُنہوں نے 1952ء میں بھوپال سے میٹرک کیا اور اُس کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کراچی میں ڈی جے سائنس کالج کے بعد کراچی یونیورسٹی سے بی ایس سی کرکے گریجویٹ ہوئے۔
عبد القدیر خان 1961ء میں اسکالر شپ حاصل کرکے جرمنی چلے گئے، 15 برس یورپ میں رہنے کے دوران ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مغربی برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، ہالینڈ کی یونیورسٹی آف ڈیلفٹ اور بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیوؤن سے ماسٹرز آف سائنس جبکہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئر کی اسناد حاصل کیں۔
حکومتِ پاکستان کی درخواست پر واپس پاکستان لوٹ آئے اور ’انجینئر ریسرچ لیبارٹریز‘ کے پاکستانی ایٹمی پروگرام میں حصہ لیا، اس ادارے کا نام صدرِ پاکستان نے یکم مئی 1981ء کو تبدیل کرکے ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘رکھ دیا جو یورینیم کی افزودگی میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔
حکومتِ پاکستان نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی پیشہ ورانہ خدمات پر اُنہیں نشانِ امتیاز اور ہلالِ امتیاز سے نوازا۔
ڈاکٹر عبدالقدیر کی اپنی ٹیم کی رہنمائی اور عظیم خدمات کا ثمر پاکستان کو ایٹمی طاقت کی صورت میں ملا اور پاکستان خطے میں توازن کی علامت بن گیا۔
واضح رہے کہ معروف ایٹمی سائنسدان اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق ڈاکٹر عبدالقدیر خان آج صبح خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کچھ عرصہ پہلے کورونا میں مبتلا ہوئے تھے، انہیں آج صبح طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکے۔
پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے ڈاکٹر عبدالقدیر کی نمازِ جنازہ آج دوپہر ساڑھے 3 بجے فیصل مسجد میں ادا کی جائے گی۔
Comments are closed.