پاکستان میں 13 سے 15 سال کے نوعمر لڑکے اور لڑکیاں بھی ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ بچوں میں بڑھتا ہوا موٹاپا، موبائل اور کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال، غیر معیاری خوراک کے ساتھ ساتھ کھیلوں اور ورزش سے دوری ہے۔
ان خیالات کا اظہار ماہرین امراض ذیابطیس نے پیر کے روز کراچی پریس کلب میں منعقدہ ڈائبیٹیز اسکریننگ کیمپ کے بعد نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ڈائبیٹیز اسکریننگ کیمپ کا انعقاد عہد میڈیکل سینٹر اور ڈسکورنگ ڈائبیٹیز پروجیکٹ کے تحت کراچی پریس کلب میں کیا گیا تھا، جہاں پر ذیابطیس، بلڈ پریشر، یورک ایسڈ، باڈی ماس انڈیکس، بون ماس ڈینسٹی، ایچ بی اے ون سی سمیت دیگر ٹیسٹ کیے گئے جبکہ ممبران اور ان کے اہل خانہ کو ڈاکٹروں سے مشورہ کی سہولت بھی مہیا کی گئی تھی۔
ڈسکورنگ ڈائبیٹیز کے حوالے سے نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے معروف ماہر امراض ذیابطیس ڈاکٹر ندیم نعیم کا کہنا تھا کہ لڑکوں اور لڑکیوں میں ڈائبیٹیز کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے ڈاکٹر بھی ڈپریشن کا شکار ہونے لگ گئے ہیں۔
غیر معیاری خوراک اور ورزش سے دوری کی وجہ سے بچوں میں موٹاپا بڑھتا جا رہا ہے جس کا نتیجہ نوعمری میں ذیابطیس کے مرض کی صورت میں نکل رہا ہے، وقت آ گیا ہے کہ حکومت پاکستان اور پاکستانی قوم اپنی ترجیحات کا ازسرنو جائزہ لے اور ذیابطیس کے بڑھتے ہوئے طوفان کے آگے بند باندھا جائے ورنہ پاکستان دنیا میں معذوروں کی سب سے بڑی ریاست بن سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے لوگ 40 سال کے بعد ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہو رہے تھے، جس کے بعد 30 سال کی عمر کے لوگ بھی اس مرض میں مبتلا ہونا شروع ہوئے لیکن اب تو 20 سال سے کم عمر کے لڑکے اور لڑکیاں ذیابطیس کا شکار ہو رہے ہیں۔
رمضان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ روزے رکھنا نہ صرف صحت مند بلکہ ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے لیکن ذیابطیس کے مریضوں کو رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے چند ہفتے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں اگر کسی شخص کی شوگر 70 سے کم یا 300 زائد ہو جائے تو اسے روزہ توڑ لینا چاہیے اور اس کا کفارہ بھی نہیں ادا کرنا پڑے گا بلکہ صرف ایک روزہ رکھنا پڑے گا، کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ انسانی جان کو ہلاکت میں ڈالنا پسند نہیں کرتا، روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنا اور انسولین لگوانا جائز ہے اور اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
عہد میڈیکل سنٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر بابر سعید خان کا کہنا تھا چونکہ اس وقت پاکستان میں ذیابطیس کے غیر تشخیص شدہ مریضوں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ کے قریب ہے، اس لئے ان کا ادارے نے کچھ کمپنیوں کے ساتھ مل کر ڈسکورنگ ڈائبیٹیز پروجیکٹ شروع کیا ہے، جس کا مقصد ذیابطیس میں مبتلا افراد اور وہ لوگ جنہیں اس مرض میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے ان کو رہنمائی اور اسکرینگ کی سہولتیں فراہم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ جن کی عمر 40 سال سے زائد ہے، اور ان کے خاندان میں کسی شخص کو پہلے سے ذیابطیس کا مرض لاحق ہے جبکہ ان کی کمر کا سائز 36 انچ سے زیادہ ہے، ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ ڈسکورنگ ڈائبٹیز ہیلپ لائن 0800-66766 پر کال کرکے ماہرین سے مشورہ کریں اور فری اسکریننگ کی سہولت حاصل کریں۔
ٹیلی ہیلتھ کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر انعم دائم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روزانہ 250 افراد ذیابیطیس کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں جاں بحق ہو رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے سے اس مرض کے حوالے سے شعور کی بے حد کمی ہے، انہوں نے اس موقعے پر بتایا کہ پاکستان میں ٹیلی ہیلتھ کی سہولتوں میں کئی سو گنا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کو صحت کی بہتر سہولتیں میسر آ رہی ہیں۔
Comments are closed.