الیکشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے فنڈز اجراء سے متعلق پیپلز پارٹی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔
الیکشن کمیشن میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف سینیٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس سے متعلق پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر حسین بخاری کی درخواست پر ممبر خیبرپختونخوا ارشاد قیصر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی تھی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
دوران سماعت ممبر ارشاد قیصر کی جانب سے نیئر حسین بخاری سے سوال کیا گیا کہ ضابطہ اخلاق میں وزیراعظم کا حوالہ کہاں ہے، آپ اس کیس میں عمران خان کو بطور پارٹی سربراہ لے رہے ہیں یا بطور وزیراعظم؟
ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ ضابطہ اخلاق میں وزیراعظم کی جانب سے فنڈز کے اجراء کا کوئی ذکر نہیں جبکہ ممبر الیکشن کمیشن بلوچستان کی جانب سے کہا گیا کہ ضابطہ اخلاق میں صرف صدر اور گورنرز کا ذکر ہے، وزیراعظم کا نہیں۔
سماعت کے دوران پی پی رہنما نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے شیڈول کے اعلان کے بعد ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کیں، وزیر اعظم نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 181 کی بھی خلاف ورزی کی، عمران خان نے الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی۔
درخواست گزار نیئر حسین بخاری کا مزید کہنا تھا کہ بادی النظر میں یہ کرپٹ پریکٹس کا کیس ہے، تحریک انصاف کے چار ارکان اسمبلی نے ٹی وی پروگرام میں فنڈز لینے کا اعتراف کیا، الیکشن کمیشن عمران خان اوراعتراف کرنے والے چار ارکان کو طلب کریں، ایم این ایز اور وزیراعظم کو نوٹسز جاری ہونے چاہئیں۔
نیئر حسین بخاری نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی نے الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔
جس پر ارشاد قیصر کا کہنا تھا کہ اسی طرز کا مرتضیٰ جاوید کا کیس بھی فکسڈ ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی سوال کیا گیا کہ یہ کیس سپریم کورٹ میں بھی تھا اس کا کیا بنا؟
نیئر بخاری نے کہا کہ وہاں حکومت نے فنڈز کے اجراء کی خبر کو غلط قرار دیا تھا، وزیراعظم نے سینیٹ انتخابات کے دوران ارکان کو فنڈز دے کر کرپٹ پریکٹس کی، وزیر اعظم نے ہر رکن کو 50 کروڑ روپے کے فنڈز دینے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
نیئر بخاری نے کہا کہ جب الیکشن شیڈول کا اعلان ہوجائے تو کسی ڈیویلپمنٹ اسکیم کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف درخواست پر سماعت سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
Comments are closed.