وزیراعظم عمران خان نے عالمی مالیاتی ادارے کی اسٹیٹ بینک سے متعلق شرائط پر پارلیمنٹ میں ڈبیٹ کا اشارہ دیدیا۔
ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے متعلق شور مچا ہوا ہے، ابھی صرف سرسری چیز سامنے آئی ہے اس پر پارلیمنٹ میں ڈبیٹ ہونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جب آئے تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا، ہمیں قسطیں دینی تھیں، قرضے کی اقساط نہ دیتے تو ملک دیوالیہ ہوجاتا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارے پاس راستہ تھا کہ جب تک ملک ٹھیک نہیں ہوجاتا قرضہ لیں، سب سے کم سود پر قرضہ آئی ایم ایف دیتا ہے جبکہ کمرشل لون مہنگے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف قرضہ دے دے تو ورلڈبینک اور دیگر ادارے بھی قرضے دے دیتے ہیں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ جو بھی قرضہ دے گا وہ پوچھے گا کہ واپس کیسے کروگے، آئی ایم ایف قرضہ واپسی کے لیے بعض شرائط دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یا تو ہم آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں اور کمرشل بینک کے پاس جائیں، کمرشل بینک جس سود پر قرضے دیں گے وہ ہم برداشت نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تو انہوں نے شرائط لگادیں جس میں سے ایک اسٹیٹ بینک سے متعلق ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ایسی کوئی چیز نہیں کر رہے، میرے باہر بینک اکاونٹ، جائیداد نہیں، مجھے یہیں جینا مرنا ہے، جب جینا مرنا ملک میں ہی ہو تو آپ کبھی ملک کے لیے نقصان دہ فیصلے نہیں کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھ پر اعتماد رکھیں، آئی ایم ایف سے بات کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے سابق حکمرانوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ اتنا بڑا خسارہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، لندن میں بڑے محلات میں رہ رہے ہیں، یہاں کا پیسہ چوری کر کے باہر لے گئے اور ملک کو مقروض کر کے چھوڑ گئے۔
Comments are closed.