وزارتِ خزانہ نے پاکستان کے ڈیفالٹ کے خدشات کو رد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان کا گھانا اور سری لنکا سے موازنہ گمراہ کن ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذمے 10 فیصد سے بھی کم کمرشل اور سکوک بانڈز کی ادائیگی اپریل 2024 میں واجب الادا ہے، باقی قرضہ عالمی مالیاتی اداروں اور ممالک کو واجب الادا ہے۔
وزارتِ خزانہ کی طرف سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل کے باوجود اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونا بدقسمتی ہے جس کے نتیجے میں قرض کی نویں قسط تاخیر کا شکار ہے۔
اعلامیے کے مطابق 9 ماہ میں پاکستان میں وسیع البنیاد اصلاحات متعارف کی گئیں جن میں مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ، شرح سود میں ایڈجسٹمنٹ شامل ہیں، مالی صورتحال میں بہتری کے لیے سال کے وسط میں ٹیکس عائد کیے گئے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی عائد کی گئی جو فی لیٹر 50 روپے وصول کی جا رہی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہلے ہی ایک سال میں دگنی ہوچکی ہیں، بڑھتی مہنگائی کے دوران صارفین پر ٹیکس لگانا عقل مندی نہیں ہوگی۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے آئی ایم ایف کی ایسی پیشگی شرائط کی مثال نہیں ملتی، پاکستان معاشی مشکلات کا کامیابی سے مقابلہ کرتا رہے گا اور جلد پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف شرائط کی خلاف ورزی سے پیدا ہونے والی مشکلات پر قابو پالیا، جلد سیاسی استحکام آنے کے بعد معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.5 ارب ڈالر سے کم ہو کر 3.2 ارب ڈالر پر آگیا ہے۔
Comments are closed.