اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نیب کو مریم نواز کے وکیل عرفان قادر کےسوالات کے جواب میں دلائل دینے کی ہدایت کردی، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں پر سماعت 17 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی مرکزی اپیلوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی، مریم نواز اور ان کے وکیل عرفان قادر ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کے آغاز پر ریمارکس دیئے کہ ضمانت منسوخی کی درخواست آج ہمارے سامنے سماعت کیلئے مقرر ہی نہیں ہے۔
مریم نواز کے وکیل عرفان قادر روسٹرم پر آگئے اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں بہت شکوک و شبہات ہیں جس کا فائدہ ملزم کو جاتا ہے، احتساب عدالت کے پاس یہ کیس سننے کا اختیار ہی نہیں تھا، یہ وہ کیس ہے جس میں کوئی شواہد موجود نہیں، شک کا فائدہ بھی بنتا ہے۔
عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ کیس میں قانونی طریقہ کار پرعمل درآمد نہیں کیا گیا، عدالت کو انصاف کے لیے اس کیس میں مداخلت کرنی چاہیے، ایک بےگناہ کو سزا پوری انسانیت کو سزا دینے کے مترادف ہے۔
مریم نواز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں نیب کے حالیہ کنڈکٹ پر بھی بات کرنا چاہوں گا، نیب نے پہلے درخواست دی کہ اپیل کا 30 دن میں فیصلہ کیا جائے، اب مجھے اخبارات سے پتہ چلاکہ ضمانت منسوخی کی درخواست بھی دائرکی گئی ہے۔
عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم متفرق درخواست کے ذریعے نئے حقائق عدالت کے سامنے لائے ہیں، عدالت نے تکنیکی رکاوٹ دور کر کے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیئے تھے، میری بطور جج مدت کم تھی، آپ کی زیادہ ہے، آپ بھی چیزوں کو بہتر جانتے ہیں۔
وکیل مریم نواز نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے کہ عدالت کو انصاف کے لیے اس میں مداخلت کرنی چاہیے، چند چیزیں سامنے رکھوں گا تاکہ مرکزی اپیل میں جانے کا ٹائم بچ جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپیل اور متفرق درخواست کو ساتھ ساتھ چلائیں گے، آپ بنیادی طور پر سزا کو کالعدم قرار دینا چاہتے ہیں، عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ متفرق درخواست پر فیصلہ سنا دیں تو اپیل کی ضرورت ہی نہیں رہے گی، عدالت کے پاس اختیار ہے اپیل سے پہلے اس درخواست پر فیصلہ کرے۔
عرفان قادر نے کہا کہ فوجداری مقدمے میں تھوڑا شک ہو تو فائدہ ملزم کو جاتا ہے، جبکہ ایون فیلڈ ریفرنس میں تھوڑا نہیں بہت زیادہ شک ہے۔
اس موقع پر وکیل مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان پر چارج شیٹ پڑھ کر سنائی، کہا کہ کیلبری فونٹ کا بہت مذاق اڑا اور لوگوں نے مزے لیے، آج میں آپ کو کیبلری فونٹ کی بھی حقیقت بتاؤں گا۔
وکیل مریم نواز نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کی بنیاد پر کہا گیا مریم نواز پراپرٹیز کی بینیفشل اونر ہیں، اس کا کوئی ثبوت عدالت میں پیش ہی نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ، احتساب عدالت، جے آئی ٹی اور نیب سے بہت بڑی غلطی ہوئی۔
عرفان قادر نے کہا کہ نواز شریف جب سیاست میں آئے اس سے پہلے بھی بہت امیر خاندان تھا، نوازشریف یامریم نواز کا ایون فیلڈاپارٹمنٹس کی ملکیت سےمتعلق کوئی ڈاکومنٹ نہیں۔
نوازشریف کے علاوہ شہبازشریف، عباس شریف اورسب سےاوپرمیاں شریف ہیں،معاملے کو پبلک آفس ہولڈر کا کیس کس طرح بنا دیا گیا۔
ایڈووکیٹ عرفان قادر نے کہاکہ یہ بہت اہم نکتہ ہے عدالت اسے نوٹ کر لے،یہ بات اس سےپہلےکسی جگہ نہیں کی گئی اگر کردی جاتی تو بات یہاں نہ پہنچتی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ ایون فیلڈ پراپرٹیز کی ملکیت کی دستاویز کونسی ہے، عرفان قادر نے بتایا کہ مریم نواز اور نوازشریف کی ملکیت کی کوئی دستاویز موجود نہیں، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں دیکھنا ہے ر یکارڈ پر کیا ہے اور پراسیکیوشن نے کیا ثابت کیا؟
عرفان قادر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ مریم نواز پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، مریم نواز میں پبلک آفس ہولڈر بننے کی صلاحیت موجود ہے اور لوگ اس بات کےمعترف ہیں۔
ایڈووکیٹ عرفان قادر نے کہاکہ ایسےعجیب وغریب حقائق ہیں شایدعدالت انہی کی بنیاد پر آج بری کر دے،نیب نے تو اس کیس کی انکوائری اور انویسٹی گیشن ہی نہیں کی، ریفرنس دائرکرنےمیں بھی قانون کےمطابق طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا،احتساب عدالت کو قواعد کے برعکس دائرکیس سنناہی نہیں چاہیے تھا۔
اس موقع پر عرفان قادر نے عدالت میں ارسلان افتخار اور رینٹل پاور کیسز کا حوالہ دیا اور کہاکہ سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار اور رینٹل پاور کا معاملہ نیب پر چھوڑا تھا، کوئی جے آئی ٹی بنانی تھی تو اس کا بھی اختیار صرف چیئرمین نیب کو تھا۔
عرفان قادر کا کہنا تھا کہ سابق چیئرمین نیب قمر زمان کو کہا گیا یہ نواز شریف سے متعلق کمپرومائزڈ ہیں، قمر زمان کےلیے کہا گیا وہ نوازشریف سے متعلق اتھارٹی استعمال نہیں کر سکتے، آمدن سے زائد اثاثوں پر بھی ایک ہی کیس بنتا ہے، تین الگ کیسز نہیں۔
مریم نواز کے وکیل نے مزید کہاکہ 70 سال میں جو جے آئی ٹی کبھی نہیں بنی وہ یہاں پر بنی، ایک جرم میں دو سزائیں نہیں ہو سکتیں، پانامہ پیپرز میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ سامنے آئے، مزید پراپرٹیز بھی شامل کی گئیں، میرا کہنا یہ ہے اگر مزید پراپرٹیز بھی ہیں تو ایک ہی ریفرنس بننا چاہیے تھا۔
عرفان قادر کاکہنا تھا کہ نوازشریف کے خلاف کوئی کیس نہیں بن رہا تو مریم نواز کے خلاف تو بالکل نہیں بنتا، آپ یقین دہانی کرائیں نوازشریف واپس آئیں تو گرفتار نہیں کیا جائے گا اور کیس سنا جائے گا، ہو سکتا ہے میری اس بات سے میری کلائنٹ ناراض ہو جائیں کیونکہ میں نے یہ بات ان سے پوچھے بغیر کہہ دی ہے۔
Comments are closed.