سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس کے مطابق ملزم نے نور مقدم کو قتل کرنے کے بعد اپنے والد، دوستوں اور کئی افراد سے رابطے کیے تھے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نور مقدم کو قتل کرنے کے بعد صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے لوگوں کو بلاتا رہا۔
ذرائع نے بتایا کہ ظاہر جعفر نے کسی کو کہا ڈاکو آگئے، کسی کو کہا میری زندگی خطرے میں ہے۔
ملزم نے قتل کے فوراً بعد اپنے والد کو 7 بجکر 29 منٹ پر46 سیکنڈ دورانیے کی پہلی کال کی۔
والد سے بات کرنے کے بعد ملزم نے اپنے والد کے دوست کو 7 بجکر 30 منٹ پر کال کی۔ ملزم کی والد کے دوست کو کی گئی کال 5 منٹ اور 46 سیکنڈ جاری رہی۔
ملزم کے والد نے اپنے دوست سے کہا کہ ظاہر نے کچھ گڑ بڑ کردی ہے، آپ پلیز ظاہر کے پاس گھر پہنچ جائیں۔
ملزم اس دوران اپنے دوستوں کو بھی کالیں کرکے حیلے بہانوں سے گھر بلاتا رہا، ملزم کسی دوست کو ’ڈاکووں کے آنے کا‘ اور کسی کو ’مجھ پر حملہ کردیا گیا ہے‘ کا کہتا رہا، ملزم نے آخری کال اپنی خاتون دوست کو کی اور اسے بھی گھر آنے کو کہا۔
اپنے دوست سے مکالمہ کرتے ہوئے ملزم ظاہر کا کہنا تھا کہ والدہ اور ڈاکٹر مجھے تھراپی مرکز میں داخل کروانا چاہتے ہیں۔
ظاہر جعفر کے والد نے بیٹے کی کال ریسیو کرنے کے بعد تھراپی مرکز کے ڈاکٹر کو فون کیا۔
ذاکرجعفر نےتھراپی سینٹر کے ڈاکٹر سے کہا جلدی ظاہر جعفر کے پاس جائیں۔
دوسری جانب ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کے مطابق ملزم مکمل ہوش میں تھا اور چالاکی سے کوشش کر رہا تھا کہ صورتحال سے نکلا جائے۔
Comments are closed.