بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

نثار درانی کو ہٹانے کی فواد چوہدری کی درخواست خارج

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن نثار درانی کی تعیناتی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے وکلا کے دلائل کے بعد درخواست خارج کی۔

سماعت کے دوران فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ نثار درانی کی تعیناتی آرٹیکل 216 کی خلاف ورزی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ آئینی تقرری ہے، ممبر کو کیسے ہٹایا جاسکتا ہے؟ اس عدالت نے آئین کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی معاملے میں غیرضروری مداخلت نہیں کریں گے، ایسی مداخلت نہیں کریں گے جس سے آئینی عہدے سے متعلق تنازع کھڑا ہو۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آپ آئین کی شق دوبارہ پڑھ لیں، یہ بہت واضح ہے، یہ تقرری آئینی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہوئی، اسی طرح ہی ہٹایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کی پارٹی بھی اس وقت تعیناتی میں شامل تھی، اس عدالت پر آئین پر عمل درآمد کرنا لازم ہے، اُس وقت پارلیمانی کمیٹی نے یہ تعیناتی کی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنمافواد چوہدری نے نثاردرانی کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نثار درانی ممبر الیکشن کمیشن رہنے کا اہل نہیں، عدالت تعیناتی غیر آئینی قرار دے۔

فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخل کروائی گئی درخواست میں نثار درانی کی تعیناتی غیر آئینی قرار دینےکی استدعا کی ہے۔

درخواست گزار کا موقف ہے کہ نثار درانی سندھ حکومت کے ماتحت لا کالج میں بطور پرنسپل فرائض انجام دے رہا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نثار درانی ممبر الیکشن کمیشن رہنے کا اہل نہیں، عدالت تعیناتی غیر آئینی قرار دے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.