اسلام آباد ہائی کورٹ نے سندھ سے الیکشن کمیشن کے رکن نثار درانی کی تعیناتی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کر دی۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے وکلا کے دلائل کے بعد درخواست خارج کی۔
سماعت کے دوران فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ نثار درانی کی تعیناتی آرٹیکل 216 کی خلاف ورزی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ آئینی تقرری ہے، ممبر کو کیسے ہٹایا جاسکتا ہے؟ اس عدالت نے آئین کو دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی معاملے میں غیرضروری مداخلت نہیں کریں گے، ایسی مداخلت نہیں کریں گے جس سے آئینی عہدے سے متعلق تنازع کھڑا ہو۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آپ آئین کی شق دوبارہ پڑھ لیں، یہ بہت واضح ہے، یہ تقرری آئینی تقاضے پورے کرنے کے بعد ہوئی، اسی طرح ہی ہٹایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کی پارٹی بھی اس وقت تعیناتی میں شامل تھی، اس عدالت پر آئین پر عمل درآمد کرنا لازم ہے، اُس وقت پارلیمانی کمیٹی نے یہ تعیناتی کی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنمافواد چوہدری نے نثاردرانی کی تعیناتی کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
فواد چوہدری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخل کروائی گئی درخواست میں نثار درانی کی تعیناتی غیر آئینی قرار دینےکی استدعا کی ہے۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ نثار درانی سندھ حکومت کے ماتحت لا کالج میں بطور پرنسپل فرائض انجام دے رہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نثار درانی ممبر الیکشن کمیشن رہنے کا اہل نہیں، عدالت تعیناتی غیر آئینی قرار دے۔
Comments are closed.