جمعہ9؍ شوال المکرم 1442ھ21؍مئی 2021ء

میگھن اور شہزادہ ہیری کے بیٹے کے رنگ پر سوال کرنے والے ’ملکہ یا ان کے شوہر نہیں تھے‘

میگھن مارکل اور شہزادہ ہیری کا اوپرا ونفری کے ساتھ انٹرویو اور برطانوی شاہی خاندان کے بارے میں انکشافات: ’میں زندہ ہی نہیں رہنا چاہتی تھی‘

Meghan y Harry hablando con Oprah Winfrey.

’میں زندہ ہی نہیں رہنا چاہتی تھی۔‘

ڈچس آف سسیکس اور اداکارہ میگھن مارکل نے امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفری کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ جب وہ شاہی خاندان کا حصہ تھیں تو انھوں نے خودکشی کے بارے میں سوچا تھا اور جب انھوں نے مدد مانگی تو انھیں کوئی سہارا نہیں ملا۔

امریکی چینل سی بی ایس پر اتوار کی شب نشر ہونے والے اس انٹرویو میں شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ نے اُن وجوہات کا ذکر کیا جن کے باعث انھوں نے شاہی زندگی سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا اور اب یہ جوڑا امریکہ میں مقیم ہے۔

انٹرویو میں دونوں نے دل کھول کر اپنا موقف بیان کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ شاہی خاندان کے ساتھ گزرے وقت کے دوران انھیں کن تلخ تجربات کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے

Meghan y Harry,

بی بی سی کے شاہی امور کے نامہ نگار جونی ڈائمنڈ کے مطابق ’ہیری بہت پرسکون، بہت خوش دکھ رہے تھے، اُس ناخوش آدمی سے بالکل مختلف جو ان کے برطانیہ میں گزارے آخری سال میں دیکھنے میں آئے تھے۔‘

جونی ڈائمنڈ لکھتے ہیں ’میگھن اور ہیری نے اپنی زندگی کے ایک ایسے وقت کے بارے میں بنا کسی گلے شکوے اور رنج کے کھل کر بات کی ہے جس پر انھیں سخت پچھتاوا ہے اور اس انٹرویو سے میگھن اور ہیری دونوں کی ایسی شبیہ سامنے آئی ہے جسے دیکھ کر ان سے ہمدری ہونے لگتی ہے۔‘

اپنے پہلے بچے کی پیدائش سے پہلے کا وقت یاد کرتے ہوئے میگھن نے بتایا ’جب میں حاملہ تھی تو اردگرد ایسی باتیں ہو رہی تھیں کہ بچے کی پیدائش پر اس کی جِلد کتنی سیاہ ہوگی۔‘ تاہم انھوں نے شاہی خاندان کے اس فرد کا نام لینے سے انکار کیا جنھوں نے ہیری سے یہ بات کہی تھی۔

جب میگھن سے پوچھا گیا کہ انھوں نے ماضی میں ایسا کیوں کہا کہ شاہی خاندان میں ان کے لیے زندگی گزارنا ناممکن تھا تو انھوں نے جواب میں کہا کہ ‘میں مزید زندہ نہیں رہنا چاہتی تھی۔۔۔ میں شرمندہ تھی کہ ہیری کو کتنا نقصان ہوا ہے۔’

جونی ڈائمنڈ کے مطابق ’یہ دھماکہ خیز مواد ہے، یہ انکشافات شاہی خاندان کے لیے بہت نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔‘

Meghan y Harry hablando con Oprah Winfrey.

ان کے بیٹے آرچی کو ان کی پیدائش پر شہزادے کا ٹائٹل نہیں دیا گیا تھا۔ میگھن کے مطابق یہ خبریں غلط ہیں کہ آرچی کو شاہی لقب نہ دینے کا فیصلہ ان کا اپنا تھا اور دعویٰ کیا کہ شاہی خاندان کے اصول بدل دیے گئے تاکہ آرچی کو شاہی لقب نہ مل سکے۔

ان کے لیے یہ سمجھنا مشکل تھا کہ خاندان میں دیگر بچوں کے برعکس ایک غیر سفید فام بچے کو شاہی لقب دے کر سکیورٹی نہیں دی جائے گی۔

‘جب میں حاملہ تھی تو انھوں نے کہا کہ وہ آرچی (میگھن اور ہیری کے بیٹے) کے لیے اصول بدل رہے ہیں۔ لیکن کیوں؟’

جب انھوں نے اپنی ذہنی صحت کے حوالے سے مدد حاصل کرنا چاہتی تو شاہی خاندان نے ان کی یہ گزارش مسترد کر دی تھی۔

میگھن نے بتایا کہ ان میں خودکشی سے متعلق خیالات جنم لے رہے تھے۔ ‘میں نے سوچا کہ میری خودکشی سے بہت سے لوگوں کے لیے بہت کچھ حل ہو جائے گا۔’

جونی ڈائمنڈ کہتے ہیں کہ یہ تصویر کا صرف ایک رُخ ہے لیکن یہ بات کافی سنگین ہے کہ میگھن کے مطابق وہ ان حالات سے گزر رہی تھیں۔

میگھن کے مطابق ‘ملکہ میرے ساتھ ہمیشہ بہت اچھی طرح پیش آئی ہیں۔ مجھے ان کا ساتھ بہت پسند ہے۔۔۔ وہ اور شاہی خاندان کے دوسرے افراد میرے ساتھ اچھا سلوک کرتے تھے۔’

لیکن اس کے باوجود وہ وہاں تنہا محسوس کرتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ شاہی خاندان میں رہتے ہوئے ان کے لیے کچھ حدود تھیں۔ مکمل آزادی نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہت سے کام نہیں کرسکتی تھیں۔

Meghan y Harry.

میگھن کے مطابق ‘شاہی خاندان میں ایک فرد نے مجھے کچھ عرصے کے لیے خاموش رہنے کا کہا۔۔۔ میں کئی مہینوں تک گھر سے نہیں نکلی تھی۔‘

جب میگھن سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی ڈچس آف کیمبرج شہزادی کیٹ مڈلٹن سے نوک جھونک کی افواہوں میں کوئی صداقت ہے تو انھوں نے جواب میں اسے مسترد کیا۔

وہ کہتی ہیں کہ اکثر ایک ایسا بیانیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے جیسے کوئی ہیرو ہے اور کوئی ویلن۔ وہ کہتی ہیں کہ بطور ایک طلاق یافتہ خاتون جو شاہی جوڑے میں پہلی غیر سفید فام فرد تھیں، انھیں اس سب کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا گیا جیسے وہ اکیلی ہیں۔

جونی ڈائمنڈ کے مطابق میگھن نے ایسی باتوں پر روشنی ڈالی ہے جنھیں شاہی خاندان کی جانب سے کبھی تسلیم یا مسترد نہیں کیا جاتا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.