منی لانڈرنگ کا سراغ لگانے والے وکیل کا قتل: ’حملہ آور کو دو لاکھ یورو دینے کا وعدہ کیا گیا‘
- مصنف, رابرٹ پلمر
- عہدہ, بی بی سی نیوز
یورپ کے ملک لیٹویا میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والے ایک وکیل کے قتل نے ملک کے بینکاری نظام پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
اس قتل کے مقدمے میں ایک کاروباری شخصیت عدالت میں پیش ہوئی جن پر الزام ہے کہ انھوں نے ہی اس وکیل کے قاتل کو پیسے ادا کیے۔
میہیلز علمانس اور ان کے ساتھی الیگذینڈر بابینکو پر الزام ہے کہ انھوں نے وکیل مارٹن بنکس کو قتل کروانے کی سازش کی۔
بتایا گیا ہے کہ مارٹن بنکس نے ایل پی بی نامی بینک میں منی لانڈرنگ کے شواہد حاصل کر لیے تھے۔ میہیلز علمانس اس بینک کی ملکیت میں شراکت دار ہیں۔
2018 میں مارٹن بنکس کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ میہیلز علمانس اور ان کے ساتھی الیگذینڈر بابینکو نے اس قتل سے تعلق کے الزام کی تردید کی ہے۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ مارٹن بنکس کے پاس ایسے شواہد تھے جن کی مدد سے یہ ثابت ہوتا تھا کہ یہ دونوں افراد منی لانڈنگ میں ملوث تھے اور اپنے خدشات انھوں نے لیٹویا کی معاشی جرائم سے متعلقہ حکومتی ایجنسی کے سامنے رکھے تھے۔
ستمبر 2016 میں مارٹن بنکس کی جان لینے کی ایک کوشش ناکام ہوئی۔ دو سال بعد مئی 2018 میں ان کو دن کی روشنی میں رش والی جگہ پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
مارٹن بنکس
پولیس کی رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے ایک کلاشنکوف رائفل کو ایک کارگو ٹریلر پر خیمہ نصب کر کے چھپا رکھا تھا۔ مارٹن بنکس کی گاڑی پر رائفل سے سات گولیاں چلائی گئیں۔
مئی 2022 میں میہیلز علمانس اور ان کے ساتھی الیگذینڈر بابینکو کو اس واردات کے چار سال بعد گرفتار کر لیا گیا اور اس وقت سے وہ پولیس کی حراست میں ہی ہیں۔
الیگذینڈر بابینکو کے وکلا کا کہنا ہے کہ اتنی طویل حراست سے ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
پراسیکیوشن نے الزام عائد کیا ہے کہ مارٹن بنکس کے قتل کا انتظام کرنے والے شخص کو ایک لاکھ یورو جبکہ قاتل کو دو لاکھ یورو دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں ایک تیسرے شخص پر، جو روس کا شہری ہے، یہ الزام ہے کہ قتل اس نے کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
ان تینوں افراد پر عدالت میں جیوری کے بغیر مقدمہ چلایا جائے گا جیسا کہ لیٹویا کی عدالتی روایت ہے۔ ملزمان عدالت میں ایک بار ویڈیو لنک کے ذریعے جیل سے پیش ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ ملزم میہیلز علمانس بینک کے علاوہ مختلف کاروبار میں سرمایہ کاری کرتے ہیں جن میں روسی ایئر پورٹس کی ڈیوٹی فری دکانیں بھی شامل ہیں۔
لیٹویا کے بینکاری نظام میں منی لانڈرنگ کے الزامات ماضی میں بھی منظر عام پر آ چکے ہیں۔ 2018 میں ملک کے تیسرے بڑے بینک اے بی ایل وی پر امریکی محکمہ خزانہ نے الزام لگایا تھا کہ یہ عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی سمیت کئی جرائم میں ملوث ہے۔
اسی سال ایل پی بی بینک پر دو عشاریہ دو ملین یورو کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
تاہم گذشتہ چند برسوں کے دوران لیٹویا کی حکومت نے غیر قانونی پیسے کی آمد پر قابو پانے کے لیے کئی اصلاحات کا نفاذ کیا ہے۔ لیٹویا کے بینکوں میں آنے والے غیر قانونی پیسے کی اکثریت روس سے آتی ہے۔
Comments are closed.