پیر 20؍شعبان المعظم 1444ھ13؍مارچ 2023ء

مبینہ بیٹی کیس: بیان حلفی میں تو گارڈین شپ کا لکھا ہے، والد ہونے کا ذکرنہیں، جسٹس محسن

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو چھپانے پر عمران خان نااہلی کیس میں پٹیشنر کے وکیل کو 20 مارچ تک کیس کی تیاری اور معاونت کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے آپ درخواست کے قابل سماعت ہونے کو چھوڑیں اور ہاں یا ناں کرکے مسئلہ ختم کریں ورنہ اگلے الیکشن میں پھر کوئی یہ معاملہ لے کر آجائے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ولدیت کا ٹیسٹ ریکارڈ پر نہیں ہے، اس صورت میں تو کوئی ثبوت ہی موجود نہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اتوار کو دن 2 بجے مینار پاکستان پر جلسہ کروں گا، ہمیں مل کر جدوجہد کرنی ہے، ساری قوم کو مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ نے شہری محمد ساجد کی درخواست پر سماعت کی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گزشتہ عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت مبینہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے عمران خان کے وکلا سے کہا ویسے تو آپ کی سائیڈ سے بھی یہ 2 منٹ کا کیس ہے؟ یا آپ تسلیم کریں یا انکار کریں، پٹیشن ختم ہوجاتی ہے۔

عمران خان کے ٹیریان کیس میں دیے گئے بیان حلفی کی کاپی پیش کی گئی تو جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کیا آپ کے پاس یہی ایک ڈاکیومنٹ دستیاب اور اسی پر انحصار ہے؟ بیان حلفی میں تو گارڈین شپ کا لکھا ہے، والد ہونے کا تو کہیں ذکر نہیں۔

وکیل نے کہا کہ امریکی عدالت نے فیصلہ دیا کہ ٹیریان وائٹ عمران خان کی ہی بیٹی ہے۔ لڑکی کا نام ٹیریان جیڈ خان وائٹ اور موجودہ عمر31 سال ہے۔ جب اس کی والدہ کی ڈیتھ ہوئی تو عمران خان سے گارڈین شپ کی اجازت مانگی گئی۔ عمران خان اگر والد نہ ہوتے تو اجازت نامہ کیوں دیتے؟ عمران خان لڑکی کے والد تھے تو انہوں نے وہ اجازت دی۔

عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری لے کر اسلام آباد پولیس اس وقت لاہور میں موجود ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کیلیفورنیا کی عدالت کا فیصلہ تو ایکس پارٹی کارروائی ہے۔ آپ کو انتہائی واضح الفاظ میں عمران خان کا اعتراف دکھانا ہوگا، لڑکی نے خود بھی کہا ہو عمران خان میرا والد ہے تو وہ عمران خان پر بائنڈنگ نہیں، پاکستان میں بہت سے لوگ بچوں کے سرپرست ہیں مگر والد نہیں۔  بیٹی آکر کہہ سکتی ہے کہ یہ میرا باپ ہے، اسے والد ڈکلیئر کریں، کوئی دوسرا آکر کیسے یہ بات کہہ سکتا ہے جب متاثرہ لڑکی نہیں کہہ رہی؟ کل کوئی آکر کہے گا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کروالیں۔

وکیل نے کہا کہ امریکی عدالت میں جب ولدیت کے ٹیسٹ کا معاملہ آیا تو وہ عدالتی کارروائی سے پیچھے ہٹ گئے۔

عدالت نے استفسار کیا کیا عدالتی کارروائی سے پیچھے ہٹنا اس بات کا ثبوت ہوسکتا ہے کہ وہی بچی کے والد ہیں؟

عدالت نے وکیل کو کیس ریکارڈ کے ساتھ بہتر معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.