لگژری ہوٹل میں نئے ملازم کو ’برہنہ کر کے گھنٹوں کرسی سے باندھے رکھنے‘ کا واقعہ، عملہ اردگرد کھڑا دیکھتا رہا

فرانسیسی ہوٹل

،تصویر کا ذریعہAFP

  • مصنف, ایلس ڈیوس
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

فرانس کے شہر بیارتز کے ایک لگژری ہوٹل کے کچن میں آنے والے ایک نئے ملازم کو مبینہ طور پر ’روایت‘ کے مطابق کئی گھنٹے تک برہنہ کر کے رکھا گیا، جس کے بعد ہوٹل کے مشلن سٹار شیف نے ملازمت چھوڑ دی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو جنسی تشدد اور بدسلوکی کی ابتدائی تحقیقات شروع ہوئی تھیں تاہم ابھی تب اس معاملے پر کسی نے باضابطہ شکایت نہیں کی۔

ہوٹل کے انتظامات سنبھالنے والی کمپنی نے کہا ہے کہ مناسب اقدام اٹھا لیے گئے ہیں لیکن انھوں نے مزید وضاحت نہیں کی کہ یہ اقدام کیا ہیں۔

فرانس 24 کے مطابق اس قسم کی رسمیں اور روایات فرانسیسی قانون کے مطابق غیر قانونی ہیں لیکن اطلاعات ہیں کہ فرانسیسی ہوٹلوں میں اس قسم کی رسمیں جاری ہیں اور کبھی کبھار ان کا دفاع بھی کیا جاتا ہے کہ ان میں حصہ لینا جونیئر عملے کا امتحان ہوتا ہے کہ آیا وہ کام کے دوران دباؤ برداشت کر سکیں گے یا نہیں۔

فرانس کے علاقائی اخبار سود اویسٹ کے مطابق دسمبر کے مہینے کے اوائل میں کچن کے ملازم کو مبینہ طور پر ایک کرسی کے ساتھ کئی گھنٹے تک برہنہ باندھا گیا جبکہ دیگر عملہ ان کے اردگرد کھڑا دیکھتا رہا۔

فرانس 24 کے مطابق کچن اسسٹنٹ کو برہنہ کر کے کئی گھنٹوں تک منھ میں سیب اور مقعد میں گاجر ٹھونس کر ایک کرسی سے باندھے رکھا گیا اور اس دوران لارجیو سمیت کچن کا دیگر عملہ، جسے ’کچن بریگیڈ‘ کہا جاتا ہے، انھیں دیکھتا رہا۔

ہوٹل انتظامیہ کے مطابق 21 دسمبر تک شیف اوریلین لارجیو فرانس کے جنوب مغرب میں واقع ’ہوٹل دو پیلے‘ میں فائیو سٹار ہوٹل چلاتے تھے۔

سود اویسٹ کے مطابق یہ ’شرمناک‘ واقعہ ’شیف اوریلین لارجیو کی سربراہی اور ان کی موجودگی‘ میں پیش آیا۔

اطلاعات ہیں کہ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کی گئی تاہم اب اسے ہٹا دیا گیا ہے۔

اوریلین لارجیو نے فرانسیسی میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس واقعے پر کی گئی رپورٹنگ کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی عزت پر ’بہت بڑا حملہ‘ ہے۔

بی بی سی نے شیف اوریلین لارجیو سے تبصرے کے لیے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔

بی بی سی کو بھیجے گئے بیان میں ہوٹل کی انتظامیہ سنبھالنے والی کمپنی نے بی بی سی کو بتایا کہ ہوٹل میں ہونے والے واقعے سے متعلق الزامات اور ویڈیو کے بعد فوراً تحقیقات کا آغاز ہوا۔

انھوں نے بیان میں مزید کہا کہ ’یہ واقعہ ان مضبوط اقدار کی عکاسی نہیں کرتا جن کے لیے ہم سب کھڑے ہوتے ہیں، اور اب (اس متعلق) مناسب فیصلے لے لیے گئے ہیں۔‘

کمپنی نے کہا کہ ساتھیوں، ملازمین اور مہمانوں کی سلامتی اور بہبود ان کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہوتی ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ