برطانوی دارالحکومت لندن میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما ذلفی بخاری نے وزیرِ اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کے خلاف ہتکِ عزت کے مقدمے کا پہلا راؤنڈ جیت لیا۔
ذلفی بخاری نے روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق ریحام خان کے عائد الزامات پر برطانوی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
ریحام خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہوں نے عوامی مفاد میں قومی اثاثوں کی فروخت کے معاملے کو اٹھایا ہے۔
لندن کی عدالت کی جج مسز جسٹس کیرن اسٹین نے ریحام خان کی وضاحت تسلیم نہیں کی جبکہ ذلفی بخاری کا مؤقف قبول کر لیا۔
ریحام خان نے 6 دسمبر 2019ء کو یو ٹیوب براڈ کاسٹ میں ذلفی بخاری پر الزام لگایا تھا کہ روز ویلٹ ہوٹل کی فروخت میں ذلفی بخاری کا مفاد ہے۔
ذلفی بخاری اور براڈ کاسٹر ریحام خان کے کیس کی سماعت مسز جسٹس کیرن اسٹین نے کی۔
ابتدائی سماعت میں یو ٹیوب براڈ کاسٹ میں بد عنوان اور بے ایمان قرار دینے کے 4 الزامات، 4 ٹوئٹس اور ری ٹوئٹس توہین آمیز قرار دیئے گئے۔
ریحام خان نے یہ بھی کہا تھا کہ قومی اثاثے ذلفی بخاری جیسے لوگوں کی مدد کیلئے فروخت کیئے جا رہے ہیں جو کہ ڈکیتی ہے۔
ذلفی بخاری کے وکیل کلیئر اوور مین نے کیس کو ”چیز لیول ون“ انتہائی توہین آمیز قرار دینے کی استدعا کی تھی۔
ریحام خان کا مؤقف تھا کہ ذلفی بخاری کی حیثیت کو نقصان پہنچا نہیں پہنچا، جو کہا وہ عوامی مفاد کیلئے تھا، اس لئے ”چیز لیول تھری“ لگایا جائے، روز ویلٹ ہوٹل سے متعلق معلومات ان اطلاعات پر مبنی تھیں جن پر ایوی ایشن منسٹر نے ٹاسک فورس کے قیام سے انکار کیا تھا۔
جسٹس کیرن اسٹین نے قرار دیا کہ ریحام خان کی تمام 8 اشاعتوں میں توہین آمیز مواد موجود ہے۔
جج نے ایک پرائیوٹ چینل کے خلاف جنگ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کے کیس جیتنے کا حوالہ بھی دیا۔
جسٹس کیرن اسٹین کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ مقدمہ اردو زبان کے براڈ کاسٹرز کے حوالے سے کیسز کیلئے رہنمائی فراہم کرتا رہے گا۔
Comments are closed.