تحریک انصاف جہانگیر ترین گروپ کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔
لاہور پولیس نے نذیر چوہدری کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کردیا، عدالت نے 1 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ایم پی اے کی ضمانت منظور کرلی۔
نذیر چوہان کی طرف سے ضمانتی مچلکے جمع نہ کرائے جانے پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کردیا گیا۔
ترین گروپ کے نذیر چوہان کی جوہر ٹاؤن سے ڈرامائی گرفتاری عمل میں آئی۔
ذرائع کے مطابق وہ ایل ڈی اے آفس کے قریب تھے کہ انہیں ایک شخص نے کہا رجسٹری کرانا ہے۔
نذیر چوہان نے اس پر کہا کہ ان کا رجسٹری سے کیا تعلق؟، اسی دوران پولیس نے انہیں گاڑی میں ڈال دیا اور اپنے ساتھ لے گئی۔
نذیر چوہان کو ایف آئی اے کے دفتر گلبرگ لایا گیا، جہاں وائس میچنگ کے لئے ان کی آواز ریکارڈ کرکے اسلام آباد بھجوادی گئی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں نذیر چوہان نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر پر الزام لگایا اور کہا کہ انہوں نے سخت زیادتی کی ہے۔
پولیس نےنذیر چوہان کو میڈیکل چیک اَپ کے بعد کینٹ کچہری مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا۔
عدالت نے ان کی ایک لاکھ کے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کرلی اور قرار دیا کہ نذیر چوہان کے خلاف تمام دفعات قابل ضمانت ہیں ،ضمانتی مچلکے جمع کرادیں تو رہا کردیا جائے، اگر ضمانتی مچلکے جمع نہ کرائیں تو انہیں 14دن کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا جائے۔
جیل جانے کی صورت میں نذیر چوہان کو 10 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
نذیر چوہان کے خلاف وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر کی مدعیت میں تھانا ریس کورس پولیس نےمقدمہ درج کررکھا ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ٹی وی چینل پر شہزاد اکبر کے حوالے سےمتنازع گفتگو کی تھی۔
دوسری جانب نذیر چوہان کی گرفتاری کے خلاف ترین گروپ کے ارکان اسمبلی اور وزرا نے ٹیلیفونک رابطے کرکے بدھ کے روز لاہور میں اجلاس طلب کر لیا۔
ذرائع کے مطابق ترین گروپ نذیر چوہان کی گرفتاری کے معاملے پر مختلف آپشنز پر غور کرکے آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دے گا۔
Comments are closed.