قتل کے جرم میں 48 سال جیل میں گزارنے کے بعد بیگناہ قرار دیے جانے والا قیدی: ’یہ میری ثابت قدمی کا صلہ ہے‘
قتل کے جرم میں 48 سال جیل میں گزارنے کے بعد بیگناہ قرار دیے جانے والا قیدی: ’یہ میری ثابت قدمی کا صلہ ہے‘
،تصویر کا ذریعہNEWS9, OKLAHOMA CITY KWTV
امریکی ریاست اوکلاہوما کی ایک عدالت نے ایک ایسے شخص کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے بری کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں جو قتل کے جرم میں گذشتہ نصف صدی سے جیل کاٹ رہے تھے۔
ابتدائی طور پر 70 سالہ گلین سیمنز کو جولائی میں رہا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے تاہم اس وقت عدالت کے ایک جج نے ان کے مقدمے میں دوبارہ کارروائی اور سماعت کا حکم دیا تھا۔
تاہم دوبارہ سماعت کے بعد ایک کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی نے پیر کے روز کہا کہ ان کے جرم میں ملوث ہونے کے حوالے سے شواہد ناکافی ہیں۔
اب منگل کے روز ایک حکم میں اوکلاہوما کاؤنٹی کی ڈسٹرکٹ جج ایمی پالمبو نے گلین سیمنز کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
جج ایمی پالمبو نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’اس عدالت کو واضح اور ٹھوس شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ جس جرم کے لیے سیمنز کو قصوروار ٹھہرایا گیا، سزا سنائی گئی اور قید کیا گیا، سیمنز نے اُس جُرم کا ارتکاب کیا ہی نہیں۔‘
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فیصلے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سیمنز کا کہنا تھا کہ ’یہ اُن کی انصاف کے لیے مسلسل کوشش اور ثابت قدمی کا ثمر ہے۔‘
سیمنز کو اوکلاہوما سٹی کے مضافاتی علاقے میں شراب کی دکان پر ڈکیتی کے دوران کیرولین سو راجرز نامی شخص کے قتل کے الزام میں 48 سال، ایک ماہ اور 18 دن قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ نیشنل رجسٹری آف ایکسونیشن کے مطابق اس طرح وہ امریکہ میں کسی جرم کے بغیر سب سے طویل عرصے تک قید کاٹنے والے شخص بن گئے ہیں۔
سیمنز کی عمر 22 سال تھی جب انھیں اور شریک ملزم ڈان رابرٹس کو سنہ 1975 میں سزائے موت سنائی گئی۔
بعد ازاں امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت پر دیے جانے والے فیصلوں کی وجہ سے ان سزاؤں کو کم کر کے عمر قید کر دیا گیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
فیصلے سامنے آنے کے بعد سیمنز کا کہنا تھا کہ قتل کے وقت وہ اپنی آبائی ریاست لوزیانا میں موجود تھے۔
گلین سیمنز اور رابرٹس کو ایک نوجوان کی گواہی کی وجہ سے سزا سنائی گئی تھی۔
رابرٹس کو 2008 میں پیرول پر رہا کیا گیا تھا۔
غلط طور پر سزا یافتہ افراد جو اوکلاہوما میں وقت گزارتے ہیں انھیں معاوضے کے طور پر 175،000 ڈالر (138،000 پاؤنڈ) ادا کیے جاتے ہیں۔
آن لائن فنڈز جمع کرنے والی ایک تنظیم ’گو فنڈ می‘ کے مطابق سیمنز اس وقت جگر کے سرطان سے لڑ رہے ہیں جس نے ان کی زندگی گزارنے کے اخراجات اور کیموتھراپی میں مدد کے لیے ہزاروں ڈالر جمع کیے ہیں۔
Comments are closed.