بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

قتل سے پہلے ملزم نے والدین کو لڑکی کے شادی سے انکار کا بتایا، تفتیشی افسر

پولیس نے پاکستانی سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکرجعفر اور والدہ عصمت آدم جی کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی عدالت نے پیش کردیا۔

عدالت نے اسلام آباد میں قتل ہونے والی پاکستانی سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔

تفتیشی افسر  نے کہا کہ ملزم نےقتل سے پہلے والدین کو فون کرکے کہاکہ لڑکی نے شادی کرنے سے انکار کردیا، لڑکی نے روشندان سے چھلانگ لگائی لیکن ملزم اسے گھسیٹ کے اندر لے گیا، چوکیدار اور خانسامہ نے دیکھا بھی مگر پولیس کو اطلاع نہیں دی، ایک ہمسائے نے پولیس کو اطلاع دی تو پولیس پہنچی۔

ملزم کے والدین کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں بیان دیا کہ ان کے کلائنٹ شکایت کنندہ کا ساتھ دیں گے بیٹے کا نہیں، کل ملزم کے والدین کو ہائیکورٹ نے عبوری ضمانت دی تھی مگر پولیس نے پھر بھی گرفتار کیا۔

پاکستانی سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ ہمارے پاس کوئی ضمانتی حکم نامہ نہیں آیا، گرفتار ملزمان نے ہمیں تحریری بیان دیا مگرنہیں بتایا کہ وہ عبوری ضمانت پرہیں۔

وکیل ملزمان نے کہا کہ بینک بند تھے اس لیے ضمانتی پیسے جمع نہ ہوئے، جج نے بھی حکم دیا، ہم پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔

مجسٹریٹ نے سوال کیا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کا کیا اسٹیٹس ہے؟ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ سر وہ ریمانڈ پر ہے، کل عدالت میں پیش کریں گے۔

نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہرجعفر کے والدین کا کہنا ہے کہ بیٹے کیساتھ ہیں نہ اس جرم میں کیس کی پیروی کریں گے۔

ملزم کے والدین کے وکیل رضوان عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ مرکزی ملزم کے والدین 17 تاریخ سے کراچی میں تھے،ملزم کے والدین کو رہا کردیں۔

تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کے والدین کا دیمانڈ دے۔

مقتولہ نور مقدم کے والدین کے وکیل سالار ایڈووکیٹ نے ملزم کے والدین کی فوری رہائی کی مخالفت کردی، پبلک پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے بھی ملزم کے والدین کے وکیل کی مخالفت کی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.