پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کا کامن ویلتھ گیمز کیلئے کراچی میں لگایا گیا 4 روزہ پریکٹس کیمپ ختم ہوگیا۔ قومی ٹیم میگا ایونٹ کیلئے بھرپور تیاری کررہی ہے۔
قومی فاسٹ بولر فاطمہ ثناء برمنگھم میں ہونے والے ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے انگلینڈ کی کنڈیشنز میں کھیلنا پسند ہے۔ اپنے پسندیدہ بولرز کو ان پچز پر کھیلتے ہوئے دیکھا ہے، مجھے بھی اب ان کنڈیشنز اور پچز پر بولنگ کروانے کا موقع ملے گا۔ کوشش ہوگی کہ ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کروں۔
فاطمہ ثناء نے حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے ویمنز ون ڈے ٹیم آف دی ایئر 2021 کی کیپ وصول کی ہے۔
انہوں نے گزشتہ برس آل راؤنڈ پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر 24 وکٹیں حاصل کیں تھیں۔ اسی کارکردگی کی بناء پر انہیں آئی سی سی نے 2021 ایمرجنگ کرکٹر آف دی ایئر کے ایوارڈ سے نوازا تھا۔
یادر رہے کہ فاطمہ ثناء یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی ویمن کرکٹر ہیں۔
20 سالہ فاسٹ بولر فاطمہ ثناء کا تعلق کراچی سے ہے، انہیں بھائیوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھ کرکٹر بننے کا شوق پیدا ہوا۔
جنگ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’’میرے ایک بھائی انڈر-19 کرکٹر تھے، وہ مجھے اپنے ساتھ محلے اور گلیوں میں کرکٹ کھلایا کرتے تھے۔ وہ ہر جگہ میری بھرپور حوصلہ افزائی کرتے۔ سڑکوں پر کھیلنے کی وجہ مجھے بہت اعتماد ملا۔ بھائی کی خواہش تھی کہ میں جلد پاکستان ٹیم میں شامل ہوجاؤں۔‘‘
فاطمہ ثناء انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن کی بولنگ سے متاثر ہیں اور ان کی ویڈیوز دیکھ کر تیز بولنگ کرنے کا فن سیکھا۔
پاکستانی فاسٹ بولر ابتداء میں اکیڈمیز کی جانب سے کھیلتی رہیں پھر کراچی میں پی سی بی کی جانب سے انڈر-17 کا کیمپ لگایا گیا، ٹرائلز میں منتخب ہوئیں پھر کراچی ریجن کی جانب سے 2015 تا 2017 تک کھیلتی رہیں۔
اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پی سی بی کی جانب سے انڈر 17 کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا، اس وقت ٹیم میں ساری لڑکیاں ہی نئی تھیں تو اس وقت مجھے اپنی پرفارمنس کا اندازہ نہیں ہوتا تھا لیکن جب ٹرائنگولر کپ میں شرکت کی، جس میں پاکستان بھر سے ویمنز پلیئرز نے حصہ لیا تھا، تو اس دوران سینئر پلیئرز نے میری پرفارمنس کو سراہا۔ اس ایونٹ سے میں نے بہت کچھ سیکھا پھر 2019 میں ویسٹ انڈیز ویمنز ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا میں اس سیریز میں قومی ٹیم کا حصہ نہیں تھی لیکن ان کے ساتھ نیٹ پریکٹس کرنے سے بہت زیادہ اعتماد ملا۔
کرکٹر بننے کے لیے کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں خوش قسمت ہوں کہ میرے والدین اور بھائی بہت سپورٹ کرنے والے ہیں، کسی نے یہ نہیں کہا کہ کرکٹ نہیں کھیلو یا گر جاؤگی یا چوٹ لگ جائے گی بلکہ فیملی نے ہمیشہ حوصلہ بڑھایا۔ اگر بھائی بہنوں کی بھرپور معاونت کریں تو کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
آل راؤنڈر فاطمہ ثناء نے مئی 2019 میں جنوبی افریقا کیخلاف ون ڈے کرکٹ میں ڈیبیو کیا اور تباہ کن بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اوپنر لیزل لی کی اہم وکٹ لی اور اس میچ میں پاکستان ویمنز ٹیم نے 8 وکٹوں سے پروٹیز کو ہوم گراؤنڈ پر شکست سے دوچار کیا۔
فاطمہ اب تک 25 میچز میں 25.58 کی اوسط سے 36 کھلاڑیوں کو میدان بدر کرچکی ہیں۔
بین الاقوامی کرکٹ میں انٹری پر فاطمہ نے کہا کہ جب پہلی بار ون ڈے کیپ ملی تو خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ تھا۔ اس کے ساتھ ہی تھوڑا پریشر بھی تھا کہ سینئر کھلاڑیوں کے سامنے اچھا کھیلنا ہے، خود کو ٹیم میں ایڈجسٹ کرنا ہے۔
پاکستان ویمنز ٹیم نے گزشتہ سال ویسٹ انڈیز کا دورہ کیا اور رائٹ آرم میڈیم فاسٹ بولر کو ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔
فاطمہ ثناء نے 19 سال کی عمر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک میچ میں پانچ کھلاڑیوں کا شکار کیا۔
اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’’ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں 5 وکٹیں لینا میرے لیے یادگار لمحہ ہے، کوشش یہی ہوگی کہ مستقبل میں بھی اسی طرح بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کروں۔‘‘
فاسٹ بولر نے سری لنکا سیریز سے قبل گلوبل ویمن کرکٹ لیگ میں شرکت کی جبکہ ان کی خواہش ہے کہ وہ ویمنز بگ بیش لیگ بھی کھیلیں۔
فاطمہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں لیگز کھیلی جارہی ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا اچھا اقدام ہے کہ وہ مینز پلیئرز کی طرح ویمنز کھلاڑیوں کو بھی بیرون ملک کرکٹ لیگز میں کھیلنے کی اجازت دیتا ہے۔‘‘
فاطمہ ثناء نے والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ والدین اپنی بچیوں کو ضرور سپورٹ کریں، اگر وہ کھیلوں کی دنیا میں قدم رکھنا چاہتی ہیں تو ان کی حوصلہ افزائی کریں اور آگے بڑھنے کا موقع دیں۔
Comments are closed.