سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں غیرضروری مقدمہ دائر کرنے پر کسٹمز کو 50 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔
نان کسٹم پیڈ گاڑی سے متعلق کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالتی حکم پر ڈی جی کسٹم انٹیلیجنس فیض احمد سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈی جی کسٹم سے سوال کیا کہ کیا آپ قانون سے بالاتر ہیں؟ آپ عدالتی احکامات کے خلاف ورزی کیوں کر رہے ہیں؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ تین عدالتوں نے حکم دیا کہ گاڑی مالک کے سپرد کریں، 5 سال سے کسٹم نے شہری کی گاڑی پکڑ کر بند کر رکھی ہے، 5 سال سے ویئر ہاؤس میں کھڑی گاڑی خراب ہو گئی، کیا آپ مالک کا نقصان پورا کریں گے؟
ڈی جی کسٹم نے کہا کہ یہ گاڑی حوالگی کا بہت منفرد کیس ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ گاڑی حوالگی میں کیا منفرد ہے؟کلکٹر لکھ رہا ہے کہ مالک نے سارے ٹیکس اور ڈیوٹیز ادا کیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ 97 ماڈل کی اس گاڑی کی مالیت کیا ہو گی؟
ڈی جی کسٹم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ قبضے میں لی گئی گاڑی کی مالیت 20 سے 25 لاکھ روپے ہو گی۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گاڑی کی مالیت سے زیادہ رقم اور وقت کیسز پر خرچ کر دیے گئے، نان کسٹم پیڈ گاڑی پاکستان میں نہ آئے، آپ بارڈر محفوظ کیوں نہیں بناتے؟
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ لوگ اور سامان بلا روک ٹوک آ جا رہے ہوتے ہیں، کیا کسٹم کے لوگ تفریح کر رہے ہوتے ہیں؟
سپریم کورٹ نے پاکستان کسٹمز کی مقدمہ واپس لینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اپیل خارج کر دی۔
Comments are closed.