عید الاضحیٰ کے دِنوں میں مختلف انفیکشنز اور بیماریاں پھیلنے کے خطرات میں کس حد تک اضافہ ہو جاتا ہے، نیز کورونائی ایّام میں کس قِسم کی احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے؟
ہمارے اس سوال کےجواب میں ماہرِ امراضِ ناک، کان حلق اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل، ڈاکٹر سیّد محمّد قیصر سجّاد کا کہنا تھا کہ ’’سب سے پہلے تو عوام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ Infectious Diseases متعدّی امراض یا چُھوت کی بیماریاں کیا ہوتی ہیں۔‘‘
ایسی ہر بیماری، جو چھینکنے، کھانسنے، ہاتھ لگانے سے بآسانی منتقل ہوجائے وہ متعدّی مرض کہلاتی ہے۔ جیسے، کورونا وائرس، عام نزلہ، زکام، کھانسی یا چکن پاکس وغیرہ۔
اب جہاں تک بات ہے عید الاضحی کے دِنوں میں بیماریاں پھیلنے کی، تو لوگوں کویہ شعور ہی نہیں کہ ان کی غفلت، کاہلی اور بے حِسی کی وجہ سے شہر میں کس قدر بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہمارے عوام مہنگا جانور خریدتے وقت تو کوئی کمپرو مائز نہیں کرتے لیکن گلیوں، محلّوں کی صفائی کرواتے ہوئے جیبیں کھنگالنے لگتے ہیں۔
اللّہ کی راہ میں قربانی کے لیے لائے جانے والے جانوروں کو جس سج دھج سے پالتے، اپنے گھروں، دالانوں میں رکھتے ہیں، انہی کی آلائشیں، گوبر کئی کئی روز تک سڑکوں پر پڑا رہتا ہے، جو صرف گندگی وغلاظت کا نہیں ہزاروں، لاکھوں بیماریوں کا بھی موجب بنتا ہے۔
Comments are closed.