بیجنگ: امریکی اور چینی ماہرین نے شفاف عنبر کے دس کروڑ سال قدیم ٹکڑے میں محفوظ کیکڑا دریافت کرلیا ہے۔ اس کی جسامت اگرچہ بہت کم ہے لیکن یہ بالکل آج کے کیکڑوں جیسا دکھائی دیتا ہے۔
خبروں کے مطابق، عنبر کا یہ ٹکڑا میانمار (برما) سے ملا تھا جو مختلف اسمگلروں کے ہاتھوں سے ہوتا ہوا 2015 میں چائنا یونیورسٹی آف جیوسائنسز، بیجنگ پہنچ گیا جہاں مختلف ملکوں کے ماہرین مشترکہ طور پر اسی طرح کی دوسری قدیم باقیات پر تحقیق کررہے ہیں۔
مختلف تکنیکوں سے جب اس عنبر کی عمر معلوم کی گئی تو پتا چلا کہ یہ 10 کروڑ سال قدیم ہے۔
عنبر کی بیرونی سطح صاف اور ہموار کرنے پر اس کے اندر ایک چھوٹا سا کیکڑا تقریباً مکمل حالت میں دکھائی دیا جو بالکل بظاہر بالکل ویسا ہی تھا جیسے آج کے زمانے میں پائے جانے والے کیکڑے ہوتے ہیں۔
مائیکر سی ٹی اسکین کے ذریعے اس کیکڑے کے جسمانی خدوخال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا تو اس بات کی تصدیق ہوئی کہ یہ واقعی میں آج سے دس کروڑ سال پہلے پایا جانے والا کیکڑا ہی تھا۔
ماہرین نے اسے ’’کریٹاپسیرا ایتھاناٹا‘‘ (Cretapsara athanata) کا نام دیا ہے جس کا مطلب ’’عہدِ چاکی (کریٹے شیئس) کے بادلوں اور پانیوں کی روح‘‘ ہے۔
واضح رہے کہ اب تک کیکڑے جیسے جانوروں کے 20 کروڑ سال قدیم رکازات (فوسلز) دریافت ہوچکے ہیں لیکن وہ موجودہ کیکڑوں سے بہت مختلف دکھائی دیتے ہیں۔
اس لحاظ سے یہ کیکڑے کا وہ قدیم ترین رکاز بھی ہے جو بالکل جدید کیکڑوں جیسا ہے۔ اس دریافت کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
Comments are closed.