ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں دو درخواستیں مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔
اس میں عدالت نے قرار دیا کہ سابق جج نے گواہان، ثبوتوں کی بنیاد پر عمران خان کو نوٹس اور وارنٹ جاری کیے، عمران خان کے خلاف شکایت قابلِ سماعت تھی جس پر دوبارہ اعتراض نہیں اٹھایا جاسکتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ مجسٹریٹ کی عدالت میں شکایت دائر کرنے کا قانون الیکشن ایکٹ 2017 پر نافذ نہیں، سیکشن 190 الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت سیشن عدالت براہ راست ٹرائل کرسکتی ہے۔
الیکشن ایکٹ 2017 ایک عام قانون سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے، یہ ایکٹ ملزم کو کیس قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض اٹھانے کا حق نہیں دیتا۔ الیکشن کمیشن کے پاس الیکشن ایکٹ کے تحت ملزم کے خلاف انکوائری کرنے کا حق ہے۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ گزشتہ دسمبر میں نوٹس ملنے کے بعد عمران خان کے وکلا نے عدالت میں حاضری دی، عمران خان کے وکلا نے استثنیٰ، وارنٹ منسوخی اور مچلکے جمع کروائے لیکن کیس کے قابلِ سماعت ہونے پر اعتراض نہیں اٹھایا۔
اس میں کہا گیا کہ عمران خان نے نہ صرف شکایت کو تسلیم کیا بلکہ عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی تسلیم کیا۔ نوٹس ملنے کے بعد شکایت قابل سماعت ہوجاتی ہے جس کے بعد عمران خان اعتراض نہیں اٹھا سکتے۔
تفصیلی فیصلے میں تحریر کیا گیا کہ اب فرد جرم عائد ہونی ہے جس میں عمران خان کوثبوت فراہم کرنے کا موقع ملے گا۔
اس میں کہا گیا کہ چیئرمین الیکشن کمیشن نے 4 ممبران کے ہمراہ عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی ڈائریکشن دی، الیکشن کمیشن نے اتھارٹی لیٹر منسلک کیا جس کے بعد توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہوجاتا ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ شکایت کنندہ کے دستخط پر اعتراض اٹھایا لیکن دستخط کا معمولی مختلف ہونا عام سی بات ہے، ٹرائل کے دوران شکایت کنندہ کے دستخط جرح کے دوران چیک کیے جاسکتے ہیں، حقائق سامنے آنے کے بعد شکایت دائر ہوئی جس پر 120 دنوں کا قانون نافذ نہیں ہوتا۔
اس فیصلے میں تحریر کیا گیا کہ درخواستوں کے دائر کرنے کا پوچھا تو عمران خان کے وکیل نے کہا درخواست کو درخواستِ بریت سمجھا جائے۔ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق ملزم کیس کے کسی بھی اسٹیج پر درخواستِ بریت دائر کر سکتا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ دائرہ اختیار اور قابل سماعت ہونے کی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، عمران خان 10 مئی کو عدالت ذاتی حیثیت میں فردِ جرم کی کارروائی کےلیے پیش ہوں۔
Comments are closed.