ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست پہلے دائر کی گئی گئی پھر واپس لے لی گئی۔
اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نےعمران خان کی طرف سے وارنٹِ منسوخی کی درخواست عدالت میں دائر کی۔
دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کے روبرو کہا کہ کسی کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے دیگر شہریوں کی زندگیاں تو خطرے میں نہیں ڈالی جا سکتیں، وارنٹ کا اختیار کیا ہے؟ کون جاری کر سکتا ہے؟ ہم وارنٹ معطل کرنے کی بات کر رہے ہیں، عمران خان لکھ کر دینے کو تیار ہیں کہ وہ عدالت میں پیش ہوں گے، عدالت نے دیکھنا ہے کہ عمران خان کے خلاف مقدمے کا کیس نہیں، شکایت کا کیس ہے۔
جج نے کہا کہ 3 سال سے کم سزا پر قابلِ ضمانت وارنٹ جاری ہوتے ہیں، توشہ خانہ کیس میں 3 سال کی سزا ہو سکتی ہے۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ زمان پارک پر سیکیورٹی مامور ہے، عمران خان کہہ رہے ہیں کہ میں عدالت آنا چاہتا ہوں، انہیں عدالت میں پیش ہونے کا سیف ایگزٹ دیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو 18 مارچ کو سیشن عدالت نے بلایا ہے، 4 دن پہلے گرفتار کر کے عمران خان کو کہاں رکھا جائے گا؟
جج نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ آپ فرضی باتیں کر رہے ہیں۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ہیلی کاپٹر عمران خان کی رہائش گاہ پر پہنچا ہوا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست دائر ہوئی لیکن مقرر نہیں ہوئی، ایسا ماحول تو افتخار چوہدری یا مارشل لاء دور میں بھی نہیں ہوا۔
اس کے بعد وکیل فیصل چوہدری نے وارنٹ منسوخی کی درخواست سیشن عدالت سے واپس لے لی۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں وارنٹ منسوخی کی درخواست زیر ِالتواء ہے، فیصلہ آنے تک درخواست واپس لیتے ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔
Comments are closed.