سندھ حکومت نے صوبے کی سرکاری جامعات میں طلبہ یونین کی بحالی کے لیے 27 جامعات کے وائس چانسلرز کا اجلاس 28 نومبر کو 12 بجے طلب کرلیا ہے جس کی صدارت صوبائی وزیر بورڈز و جامعات اسماعیل راہو کریں گے۔
اجلاس میں جامعات میں طلبہ یونینز کی بحالی کے فیصلے کے نفاذ کا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ صوبائی کابینہ اور سندھ اسمبلی طلبہ یونین بحالی کا بل منظور کر چکی ہیں تاہم 1984 سے قبل قائم ہونے والی تمام جامعات جن کی تعداد 7 سے بھی کم ہے کہ ایکٹ میں طلبہ یونین اور ان کے عہدیداروں سے متعلق شق موجود ہے تاہم اب جامعات کی تعداد 27 ہوگئی ہے لیکن ان 20 جامعات کے ایکٹ میں طلبہ یونین کا ذکر ہی نہیں ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ 9 فروری 1984 میں جنرل ضیاء الحق نے طلبہ یونینز پر پابندی عائد کردی تھی پابندی سے قبل جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ میں طلبہ یونین کے دو اراکین ہوتے تھے جن میں ایک جامعہ کراچی کا صدر اور دوسرا الحاق شدہ کالجوں کا صدر ہوتا تھا۔ 1984 سے جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ میں طلبہ کی نمائندگی نہیں ہے۔
Comments are closed.