وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے بلوچستان کے بجٹ کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی کابینہ نے بھی بجٹ نہیں دیکھا تھا۔ ہماری کابینہ نے 18 جون کو 3 بجے بجٹ دیکھا اور ساڑھے چار پانچ بجے ہم نے صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا۔
سوال تو یہ ہے کہ اگر بلوچستان کابینہ نے بجٹ دیکھا نہیں تھا تو بلوچستان کا نئے مالی سال کا بجٹ بنایا کس نے؟۔
اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے جام کمال خان کا کہنا تھا کہ بجٹ پیش ہونےکے بعد اگر اپوزیشن اعتراض کرتی تو ایک سینس تھی بجٹ تو ہم نے اس وقت پیش ہی نہیں کیا تھا اعتراضات تو اس وقت ہوتے جب ہم پیش کر تے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری کابینہ نے بھی بجٹ نہیں دیکھا تھا، 18 جون کو کابینہ نے تین بجے بجٹ دیکھا ساڑھے چار، پانچ بجے ہم ایوان میں لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور کابینہ ممبران کو بھی نہیں پتہ تھا کہ بجٹ میں کیا ہے لیکن اپوزیشن کو پتہ تھا کہ بجٹ کیا ہورہا ہے یہ سمجھ سے بالاتر ہے بجٹ پیش ہو جاتا ایک دو گھنٹے آپ پڑھتے، اعتراض کرتے، ہنگامہ آرا ئی کرتے تو بھی کوئی بات بنتی ہے۔
Comments are closed.