کراچی: پاکستان کی شہری ڈیزائنر اور آب وہوا میں تبدیلی کی ماہر نمریٰ خالد نے امریکا میں گگنہائیم فاؤنڈیشن میوزیئم کے تحت ’انسپائرنگ ایوارڈ‘ اپنے نام کرلیا ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی شہری نقشہ سازی اور منصوبہ بندی کی ماہر نےشہر کے فروغ اور وسعت پر تاریخی شواہد جمع کئے ہیں ۔ اسی تناظر میں انہوں نے شہر میں ’حرارتی لہر‘ (ہیٹ ویوز) اور آلودگی کے درمیان تعلق پیش کیا ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد سے کراچی کے رقبے میں 30 گنا اضافہ ہوا ہے اور یہ شہر بے ہنگم طور پر پھیلتے ہوئے کئی ممالک سے بڑا ہوچکا ہے۔ شہر میں اب بارش کا پانی سیلاب بن جاتا ہے اور سمندری ہوائیں رکنے سے ہیٹ ویوز کا حملہ ہوتا ہے۔ اس ضمن میں 2015 کی ہیٹ ویو میں 1200 سے زائد افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
25 سالہ نمریٰ خالد نے دو سال قبل کراچی کارٹوگرافی نامی اسٹارٹ اپ کی بنیاد رکھی تاکہ شہر کا کلائمٹ نقشہ بنایا جاسکے۔ اسی اہم کام کے اعتراف میں انہیں نیویارک میں واقع گگنہائیم میوزیئم کے 2023 کے تین نوعمرکلائمٹ وژنری میں نامزد کیا گیا ہے۔
نمریٰ کے مطابق وہ یہ اس کھوج میں ہیں کہ آخر معمولی ہیٹ ویو اور تھوڑی سی بارش سے کراچی میں زندگی کس طرح دنوں تک مفلوج ہوجاتی ہے۔ اسی جذبے کےتحت انہوں نے کراچی کا معاشرتی موسمیاتی ارتقائی نقشہ سازی اور منصوبہ بندی پر کام شروع کیا۔
اس دوران انہوں نے کراچی کے قدیم و جدید نقشے بھی جمع کئے اور اس میں مدد کے لیے سوشل میڈیا بالخصوص انسٹاگرام کا استعمال کیا۔ اس طرح وہ 1700 سے اب تک 200 نقشے حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
اب ان کی ٹیم میں 13 اراکین شامل ہیں جو کراچی میں موسمیاتی شدت اور اس سے نمٹنے کی منصوبہ بندی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
Comments are closed.