شہباز شریف کی بیٹی اور داماد کی کمپنیوں کی جائیدادیں منجمد کرنے اور کرایہ چیئرمین نیب کو وصول کرانے کا حکم لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں علی اینڈ فاطمہ ڈیولپرز اور علی اینڈ کمپنی نے دائر کیں۔
کمپنیوں نے موقف اختیار کیا کہ احتساب عدالت نے عمران علی اور رابعہ کے اشتہاری ہونے پر علی ٹریڈ سینٹر کی دکانوں کو منجمد کرنے کا حکم دیا۔
احتساب عدالت نے اکتوبر 2018ء میں چئیرمین نیب کے نام پر عمران علی کے اثاثوں کا وصول کنندہ مقرر کیا، وصول کنندہ نے کمپنی کے اثاثوں پر لوگوں سے بھی کرایہ وصول کرنا شروع کر دیا۔
علی اینڈ فاطمہ ڈیولپرز اور علی اینڈ کمپنی نے موقف اختیار کیا کہ عمران علی درخواست گزار کمپنی کے کچھ یونٹس کا مالک ہے۔
درخواستگزار کمپنیز کو اس کے ڈائریکٹر اور شیئر ہولڈر کے اقدامات کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
کمپنیوں کا موقف ہے کہ شہباز شریف پر دباؤ بڑھانے کیلئے صاف پانی کمپنی میں کرپشن کا کیس بنایا گیا، علی ٹریڈ سینٹر میں صاف پانی کمپنی کا دفتر کرائے پر لینے کا معاہدہ تھا لیکن ریفرنس میں تمام ملزم بری ہوچکے ہیں۔
درخواستگزار کا موقف ہے کہ مرکزی ملزم اکرام نوید 499 ملین روپے کے عوض اس کیس میں پلی بارگین کر چکا ہے، پلی بارگین کے مرحلے پر فاطمہ ڈیولپر اور علی اینڈ کمپنی کے ڈائریکٹر عمران علی کا نام انکوائری میں شامل کیا گیا۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ شیئر ہولڈر اور ڈائریکٹر کے اقدام کی وجہ سے کمپنی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا، استدعا کی ہے کہ درخواست گزار کمپنی کے اثاثوں کو علی عمران سے منسلک نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
فاطمہ ڈیولپرز اور علی اینڈ کمپنی کا نام احتساب عدالت کے اکتوبر 2018ء کے فیصلے سے ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔
Comments are closed.