وزیر خزانہ شوکت ترین نے آف شور کمپنیوں کے بارے میں وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔
شوکت ترین نے اپنے بیان میں کہا کہ کمپنیاں تب کھلیں جب طارق فواد ملک، یو اے ای کی ’طارق بن لادن‘ کی کمپنی کے لیے کام کرتے تھے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ طارق بن لادن بڑے سعودی سرمایہ کار ہیں، طارق فواد نے سلک بینک میں سرمایہ کاری کے لیے باقاعدہ اجازت لی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کا کوئی بینک اکاؤنٹ نہیں کھلا اور نہ کوئی ٹرانزیکشن ہوئی، خیال بدل گیا تو پھر کمپنیاں 2014 اور 2015 کے درمیان بند ہوگئی تھیں۔
اس سے قبل طارق فواد ملک نے کہا تھا کہ 2014ء میں وہ مشرق وسطیٰ کی، جس کمپنی سے منسلک تھے وہ شوکت ترین کے بینک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس سرمایہ کاری کی اجازت کے لیے ان کی کمپنی نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مذاکرات کیے تھے۔
Comments are closed.