بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سی پیک ، 330 میگا واٹ کے تھر انرجی پاور پلانٹ نے نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی شروع کر دی

چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے تحت 330 میگا واٹ کے تھر انرجی لمیٹڈ پاور پلانٹ نے نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی شروع کر دی ۔گوادر پرو کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) کے تحتسندھ میں تھر کول بلاک II میں 330 میگاواٹ کا تھر انرجی لمیٹڈ پاور پلانٹ (ٹی ای ایل ) ایک مائن ماؤتھ لگنائٹ سے چلنے والا پاور پلانٹ ہے جو کامیابی سے نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک ہو گیا ہے ۔گوادر پرو کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے حبکو حکام اور ان کے مقامی اور چینی شراکت داروں کی موجودگی میں کمپیوٹرائزڈ کنٹرول سسٹم پر کلک کیا، جو کہ نیشنل گرڈ میں 330 میگاواٹ بلاتعطل بجلی شامل کرنے کے لیے ایک اہم پیشرفت ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کول نے روزگار، تعلیم اور طبی سہولیات پیدا کرکے مقامی لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لائی ہے۔گوادر پرو کے مطابق یہ پروجیکٹ حب پاور کمپنی لمیٹڈ (حبکو)، فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ ( ایف ایف سی )، اور چائنا مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی ) کا مشترکہ منصوبہ ہے، جو ای پی سی کنٹریکٹر بھی ہے۔ پراجیکٹ کے لیے غیر ملکی فنانسنگ کا انتظام چائنا ڈیولپمنٹ بینک کی قیادت میں ایک چینی سنڈیکیٹ کے ذریعے کیا گیا تھا جبکہ مقامی فنانسنگ کا انتظام حبیب بینک لمیٹڈ کی قیادت میں ایک سنڈیکیٹ کے ذریعے کیا گیا تھا۔گوادر پرو کے مطابق پروجیکٹ نے مئی 2018 میں اسپانسر کی ایکویٹی سے تعمیر شروع کی تاکہ بروقت کمرشل آپریشن کی تاریخ ( سی او ڈی ) اور مقامی وسائل کے جلد استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس منصوبے کی مالیاتی تکمیل جنوری 2020 میں ہوئی تھی۔ اب یہ منصوبہ کامیابی کے ساتھ اپنے شروع ہونے کے مرحلے تک پہنچ گیا ہے اور اس ماہ کے آخر تک سی او ڈی کی توقع ہے۔ تھر انرجی لمیٹڈ پلانٹ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی (SECMC) کے ذریعہ حاصل کردہ مقامی تھر کوئلے کا استعمال کرتا ہے، یہ ایک مشترکہ اقدام ہے جس کا حبکو بھی حصہ دار ہے۔ مقامی ایندھن کا استعمال ایک ایسی ترقی ہے جو پاکستانی توانائی کے شعبے میں مزید انقلاب برپا کرے گی۔ یہ قوم کو ایندھن کی درآمد کے لیے فنڈز مختص کرنے کے بجائے مقامی وسائل کے ذریعے اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں ماہر بنائے گا، جس سے ملک کے درآمدی بل میں نمایاں کمی آئے گی۔ ٹی ای ایل پاور پلانٹ نے تھر اور ملحقہ کمیونٹیز کے مقامی لوگوں کے لیے براہ راست روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں۔ ٹی ای ایل اور تھل نوا ( حبکو تھل لمیٹیڈنو اٹیکس، سی ایم ای سی اور ڈیسکون کے درمیان ایک اور منصوبہ) نے مشترکہ طور پر تعمیر کے لیے 3,700 سے زیادہ مقامی لوگوں کو ملازمت دی ہے۔گوادر پرو کے مطابق ٹی ای ایل ملک میں کوئلے سے چلنے والا پہلا پاور پلانٹ ہے جو مکمل طور پر پاکستانی افرادی قوت کے ذریعے چلایا جائے گا۔ اسی طرح تھل نووا پاور پلانٹ بھی تکمیل کے قریب ہے۔ مجموعی طور پر یہ دونوں پاور پلانٹس 660 میگاواٹ سستی اور دیسی بجلی فراہم کریں گے۔

You might also like

Comments are closed.