پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللّٰہ نے سینیٹ میں الیکشن ملتوی ہونے کی قرارداد سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کسی اور کے نو کہنے کی آواز نہیں آئی۔
جیو نیوز کے پروگرام’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ میں ان کی تقریر سن رہا تھا، سینیٹر دلاور خان کی طرف سے ایسی قرارداد کی امید نہیں تھی، میں اپنی تقریر کی تیاری کر رہا تھا مجھے کورم کی نشاندہی کا خیال نہیں آیا، اس وقت ایوان میں، میں اکیلا تھا اور کوئی نہیں تھا۔
سینیٹر افنان اللّٰہ نے مزید کہا کہ مجھے قرار داد پر کسی اور کے نو کی آواز نہیں آئی تھی، بہرہ مند تنگی نے مجھے بعد میں کہا تھا کہ انھوں نے قرارداد پر نو کہا تھا۔
رہنما مسلم لیگ ن نے یہ بھی کہا کہ دنیا میں بڑی جنگیں ہوئیں تب بھی الیکشن ہوئے، پارٹی پالیسی ہے کہ 8 فروری کو انتخابات ہونے چاہئیں، سینیٹ میں 8 فروری کے انتخاب کے خلاف کوئی قرارداد آئی تو اس کی مخالفت کروں گا۔
پروگرام میں شریک بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر کہدا بابر نے کہا کہ کیا ہم ہمیشہ بے نظیر بھٹو جیسی قربانیاں دیتے رہیں، حکومت ضمانت دے نہ کہ تھریٹ لیٹر دے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے جن دو باتوں کی وضاحت مانگی ہیں وہ دونوں غلط ہیں، ہم دو سینیٹرز پیچھے بیٹھے تھے ہم نے دو دفعہ قرارداد پر نو کہا، قرار داد سے متعلق ہمیں نہیں بتایا گیا تھا نہ ہمیں پتا تھا۔
بہرہ مند تنگی نے کہا کہ افنان اللّٰہ خان کی تقریر کے بعد چیئرمین سینیٹ قرارداد پر ووٹنگ پر گئے، میں نے قرار داد کی حمایت نہیں کی، میں نے نو کہا ہے، بطور ورکر سمجھتا ہوں پیپلز پارٹی انتخابات کیلئے تیار ہے، میرا مؤقف تھا ہے اور رہے گا کہ 8 فروری کو عام انتخابات ہونے چاہئیں۔
Comments are closed.