انفارمیشن ایکٹ کے تحت سپریم کورٹ کے ملازمین کے ریکارڈ تک رسائی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا اور درخواست گزار شہری کی وکیل بھی روسٹرم پر آ گئیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب آپ ریکارڈ دیکھ کر تیاری کر لیں، یہ حساس معاملہ ہے، یہ نہ ہو کہ ہم کچھ اور کہہ رہے ہوں اور اٹارنی جنرل کچھ اور کہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن رجسٹرار آفس کی نمائندگی کریں گے، اٹارنی جنرل منصور عثمان وفاق کی نمائندگی کریں گے، کیس کو نمبر کے مطابق آخر میں ہی سنا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کسی کو یہاں کورٹ روم میں بٹھا دیں، کیس کی باری آئے گی تو آپ کو بلا لیں گے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ملازمین کی فہرست تک رسائی کی درخواست شہری نے ہائی کورٹ میں دائر کی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کی درخواست خارج کر دی تھی۔
شہری نے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت درخواست ہائی کورٹ میں دائر کی تھی۔
Comments are closed.