سپریم کورٹ میں سیلز ٹیکس واجبات جمع نہ کرانے کے خلاف کیس میں نجی بزنس گروپ کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی اپیل مسترد کردی گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران عدالت عظمیٰ میں وکیل سمیت ایف بی آر کے دیگر حکام کی سرزنش کی گئی۔
وکیل ایف بی آر نے کہا کہ نجی بزنس گروپ نے ٹیکس ادائیگی میں فراڈ کیا ہے۔
اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے استفسار کیا کہ نجی بزنس گروپ کو بھیجے گئے شوکاز نوٹس میں کہا لکھا ہے کہ فراڈ ہوا ہے؟
اس پر جسٹس یحیٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ شوکاز نوٹس تو ریکارڈ پر موجود بھی نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایف بی آر وکیل سے پوچھا کہ بزنس گروپ نے کون سی قانونی شق کی خلاف روزی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر سے 5 لوگ عدالت آئے ہیں، لیکن ان میں سے معلوم کسی کو بھی کچھ نہیں ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ بھی کہا کہ انگریزی سمجھانے کےلیے انگریزی کے اساتذہ بھرتی کریں یا اردو میں کارروائی کا قانون بنانے کے لیے مقننہ کو کہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کیس سپریم کورٹ لانا ضروری نہیں ہوتا، ہر معاملہ عدالت عظمیٰ لانے سے وقت اور سرکاری وسائل دونوں ہی ضائع ہوتے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے ایف بی آر پر 5 ہزار روپے کا جرمانہ لگاکر اپیل خارج کردی اور پھر جرمانے کا حکم واپس لے لیا۔
ایف بی آر نے 3 کروڑ 10 لاکھ روپے کے ٹیکس واجبات ادا کرنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔
Comments are closed.